1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولکتہ کو ’دوسرا لندن‘ بنانے کی کوشش

3 اگست 2011

کولکتہ ہندوستان پر برطانوی راج کے دور میں برٹش انڈیا کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔ اب یہاں کی حکومت نے منگل کے روز اسے ’دوسرا لندن‘ بنانے کے سلسلے میں اپنی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/129pD
تصویر: AP

اس سلسلے میں کولکتہ میں لندن کی طرز کا ایک بڑا گول افقی جھولا بھی لگوایا جائے گا۔ بھارتی ریاست مغربی بنگال کی نئی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اپنی انتخابی مہم میں اس انتہائی گنجان آباد اور غریب شہر کو بین الاقوامی درجے کا شہر بنانے کا وعدہ کیا تھا۔

ممتا بنرجی کی جماعت نے رواں برس مئی میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں وہاں 34 برسوں سے حکمران کمیونسٹ پارٹی کو شکست دی تھی۔ انہیں اسی حوالے سے ’جائنٹ کِلّر‘ جیسے الفاظ سے پکارا جاتا ہے۔

کولکتہ میں بہنے والے دریائے ہوگلے کے کنارے پر سٹی میلینیم پارک کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے ریاستی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کا خواب ہے کہ وہ کولکتہ میں دس کلومیٹر تک دریا کے دونوں اطراف کے علاقے کو لندن کی طرز پر استوار کریں۔ اس موقع پر سینکڑوں افراد کے مجمع سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا،’ناممکن کچھ بھی نہیں۔ چلیں اپنے شہر کے لیے ایک بہتر کل کی بنیاد رکھتے ہیں۔‘

NO FLASH Indien Wahlen Mamata Banerjee
ممتا بنرجی کی جماعت ابھی حال ہی میں برسراقتدار آئی ہےتصویر: AP

15 ملین آبادی کا گنجان آباد شہر پہلے کلکتہ کہلایا کرتا تھا، تاہم سن 2001ء میں اس کا نام تبدیل کر کے کولکتہ کر دیا گیا تھا۔ برطانوی دور حکومت میں اسے زبردست ترقی حاصل رہی۔ 19ویں صدی کے اختتام پر یہ شہر دنیا کے امیر ترین شہروں میں سے ایک قرار دیا جاتا تھا اور یہاں برطانوی طرز تعمیر کی بے شمار عمارات اب بھی نظر آتی ہیں۔

ملکہ وکٹوریہ کی یادگار اس شہر کے مرکز میں پوری شان و شوکت سے موجود ہے اور ہزاروں سیاح ہر برس اسے دیکھنے کے لیے کولکتہ کا رخ کرتے ہیں۔ تاہم اس شہر میں سرمایہ کاری کے فقدان، ہوا میں کثیر نمی اور علاقے میں شدید گرمی کے ساتھ ساتھ عدم توجہی نے اس شہر کی خوبصورتی کو اب تک گہنائے رکھا ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں