1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوپن ہیگن میں مظاہرین کی گرفتاریاں اور رہائی

13 دسمبر 2009

کوپن ہیگن کی ماحولیاتی کانفرنس کے دوران گرفتار بیشتر مظاہرین کو رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم اتوار کو تازہ مظاہروں کے موقع پر مزید گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/L1UH
تصویر: dpa

ڈنمارک کی پولیس کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو کانفرنس کے مقام پر مظاہروں کے دوران نو سو اڑسٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے بیشتر کو اب رہا کر دیا گیا ہے۔

کوپن ہیگن میں مظاہروں کے دوران گرفتار افراد میں سے تیرہ ابھی تک زیرحراست ہیں جبکہ اتوار کے مظاہروں میں مزید افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مظاہرین ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے لئے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

Connie Hedegard Klimaministerin Dänemark
کوپن ہیگن کانفرنس کی چیئروومن کونی ہیڈے گارڈتصویر: DW

کانفرنس کی چیئروومن کونی ہیڈے گارڈ کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرین کے مؤقف کی تائید کرتی ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بعض مظاہرین کی جانب سے اپنے جمہوری حق کے استعمال کا طریقہ مناسب نہیں تھا۔

ریلی کے منتظمین کے مطابق اس میں ایک لاکھ افراد شریک تھے۔ پولیس حکام نے مظاہرین کی تعداد تیس ہزار بتائی تھی۔ پولیس نے مظاہرین پر توڑ پھوڑ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیکیورٹی فورسز پر پتھر برسائے، جس سے ڈنمارک کی وزارت خارجہ کے دفاتر میں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ چار گاڑیاں نذر آتش کی گئیں۔ اس دوران ایک اہلکار زخمی بھی ہوا۔ پولیس کے ترجمان فلیمنگ اسٹین نے کہا کہ ان حالات میں مشتعل مظاہرین کی گرفتاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

تاہم تحفظ ماحول کے ایک قانونی مبصر بیلیس بین نے پولیس ترجمان کے اس بیان کو رد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے مشتعل اور پر امن مظاہرین کو بلاتخصیص گرفتار کیا۔

ہفتہ کو کوپن ہیگن کے علاوہ میلبون، جکارتہ، منیلا اور ہانگ کانگ میں بھی ایسے ہی مظاہرے ہوئے۔

دوسری جانب اڑتالیس ممالک کے وزرائے ماحولیات بھی کوپن ہیگن پہنچ چکے ہیں۔ وہ تحفظ ماحول کے عالمی معاہدے کے مسودے کا جائزہ لیں گے۔ اتوار کو اس کانفرنس کا کوئی سیشن طے نہیں ہے، تاہم وزرائے ماحولیات غیررسمی ملاقات کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون بھی کانفرنس میں شرکت کے لئے کوپن ہیگن پہنچ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ یورپی یونین برسلز میں ایک علٰیحدہ اجلاس میں تحفظ ماحول کی کوششوں کے لئے سالانہ دو ارب تینتالیس کروڑ یورو کی مالی معاونت کا عندیہ دے چکی ہے۔ یہ رقم ترقی پذیر ممالک کو آئندہ تین برس تک دی جاتی رہے گی۔ تاہم ترقی پذیر ممالک نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے مقابلے میں اس فنڈ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے اس کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں اقوام متحدہ کے سربراہ برائے ما‌حولیات ایوو دی بوئر نے مندوبین سے خطاب میں کہا کہ یہ میٹنگ ایک تاریخ رقم کرے گی، لیکن یہ تاریخ مثبت ہونی چاہئے۔ دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک انٹرویو میں اقوام پر زور دیا کہ وہ کاربن کے اخراج میں کمی کے لئے بہتر اہداف مقرر کریں۔

Ban Ki Moon in Afghanistan
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مونتصویر: AP

اس کانفرنس کے دوران چار ممالک 'گرین فنڈ' کی تجویز بھی پیش کر چکے ہیں، جس اس کا مقصد تحفظ ماحول کے لئے مالی وسائل جمع کرنا ہے۔ اس فنڈ کے تحت جمع شدہ مالی وسائل کے استعمال کے بارے میں بھی طے کیا جائے گا۔ گرین فنڈ کی تجویز برطانیہ، آسٹریلیا، میکسیکو اور ناروے نے پیش کی ہے۔

کوپن ہیگن کانفرنس جمعہ 18 دسمبر تک جاری رہے گی۔ اس دوران کیوٹو پروٹوکول کا متبادل معاہدہ تشکیل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے لئے مالی وسائل کی فراہمی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ کیوٹو پروٹوکول کی مدت 2012ء میں ختم ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کی سربراہی میں جاری اس سمٹ میں ایک سو بانوے ممالک سے مندوبین شریک ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں