1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کِم جونگ اِل کے حالات زندگی پر ایک نظر

19 دسمبر 2011

کِم جونگ کے انتقال کے بعد شمالی کوریا میں ان کے سترہ سالہ دور کا خاتمہ ہو گیا جس میں انہوں نے ملک پر اپنی آہنی گرفت قائم رکھی تھی۔ وہ 1948ء میں اپنے والد کے ہاتھوں شمالی کوریا کی بنیاد رکھے جانے کے بعد دوسرے رہنما تھے۔

https://p.dw.com/p/13VPn
تصویر: dapd

کِم جونگ اِل نے اپنے والد کِم اِل سُنگ کے انتقال کے بعد 1994ء میں منصبِ اقتدار سنبھالا تھا۔ ان کی پیدائش کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں۔ شمالی کوریا کے پراپیگنڈے کے مطابق وہ سولہ فروری 1942ء کو ماؤنٹ پائیکتو نامی ایک پہاڑی علاقے میں اپنے والد کی زیر قیادت باغیوں کے ایک خفیہ کیمپ میں پیدا ہوئے تھے تاہم بعض تجزیہ کاروں کے نزدیک ان کی جائے پیدائش سابق سوویت یونین ہے۔

انہوں نے اپنے ابتدائی سال چین میں گزارے جہاں ان کے والد نے انہیں تعلیم دلوانے اور 1950ء سے 1953ء تک جاری رہنے والی کوریا جنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے بھجوا دیا تھا۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد وہ 1964ء میں ملک کی حکمران جماعت ورکرز پارٹی میں شامل ہو گئے اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے 1973ء میں پارٹی کے سیکرٹری آرگنائزیشن اور پراپیگنڈا مقرر ہو گئے۔

Nordkorea Kim Jong Il
کِم جونگ اِل نے اپنے سترہ سالہ دور اقتدار میں شمالی کوریا پر آہنی گرفت رکھی تھیتصویر: dapd

1980ء کی دہائی میں وہ پولِٹ بیورو اور ملٹری کمیشن میں کلیدی عہدوں پر فائز رہے۔ ان پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے 1983ء میں میانمار میں ایک بم دھماکے کا حکم دیا تھا جس میں جنوبی کوریا کے 17 سینئر اہلکار مارے گئے تھے۔ اس کے علاوہ اُنہیں 1987ء میں کورین ایئر کے ایک جیٹ جہاز کی تباہی میں بھی ملوث قرار دیا جاتا ہے جس میں 115 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

1994ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد انہوں نے مسندِ اقتدار سنبھال لی اور ملک کے جوہری پروگرام کو ترقی دینا شروع کر دی۔ 2002ء میں واشنگٹن نے الزام لگایا کہ پیونگ یانگ 1994ء کے ایک معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

2002ء میں شمالی کوریا نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے انسپکٹروں کو ملک سے چلے جانے کا حکم دے دیا اور جنوری 2003ء میں جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی کو چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

اکتوبر 2006ء میں شمالی کوریا نے اپنا پہلا ایٹمی دھماکہ کیا اور پھر مئی 2009ء میں دوسرا دھماکہ کرتے ہوئے جزیرہ نما کوریا کو جنگ کے خدشات میں دھکیل دیا۔ ان برسوں میں بین الاقوامی طاقتوں اور پیونگ یونگ کے درمیان اس کے جوہری پروگرام کو روکنے کے حوالے سے مذاکرات کے کئی دور ناکام رہے۔

Flash-Galerie Korea Krieg 1950 1953
1950ء سے 1953ء کی کوریا جنگ کے دوران انہوں نے اپنا وقت چین میں گزاراتصویر: picture-alliance/dpa

کم جونگ اِل کے انتقال کے بعد اب بین الاقوامی برادری کو تشویش لاحق ہے کہ شمالی کوریا عدم استحکام کا شکار نہ ہو جائے اور خطے کو کسی دشوار صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انتقال کر جانے والے لیڈر کم جونگ ال کے جانشین کے لیے ان کے تیسرے بیٹے کِم جونگ اُن (Kim Jong Un) کا نام لیا جا رہا ہے۔ ان کی عمر تیس سال کے لگ بھگ ہے اور وہ اس وقت شمالی کوریا کی فوج میں فور اسٹار جنرل ہیں۔

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں