1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کٹر یہودیوں سے پریشان حال کم عمر طالبہ

27 دسمبر 2011

اسرائیل میں کٹر یہودی سیاست اور سماج میں ایک خاص حیثیت کے حامل ہیں۔ کچھ شہروں کے مخصوص علاقوں میں ان کی بستیاں موجود ہیں۔جن علاقوں میں ان کی اکثریت ہے وہاں وہ اپنے عقائد کا نفاذ چاہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/13Zjp
تصویر: picture alliance/landov

یروشلم کا شہر اسرائیل کا ایک بڑا ضلع یا ڈسٹرکٹ ہے۔ اس کی مغربی سمت میں واقع ایک شہر بیت شیمش ہے۔ اس کی آبادی تقریباً ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ شہر کی سو فیصد آبادی یہودیوں پر مشتمل ہے۔ اس میں اکثریت ان کی ہے، جو انتہائی کٹر عقیدے کے حامل ہیں۔ اسی شہر میں وہ بھی یہودی آباد ہیں، جن کو نطوری کارتا کہا جاتا ہے اور وہ ریاست اسرائیل کے مخالفین ہیں۔ اسی شہر میں یورپی یہودیوں کے کٹر فرقے ہاردی کی اکثریت ہے۔ ہاردی انتہائی سخت عقیدے کے حامل یہودی ہیں۔ یہ اپنے سیاہ لمبے کوٹ اور بلیک ہیٹ کی وجہ سے سب سے مختلف دکھائی دیتے ہیں۔

Jerusalem Orthodoxe Juden Flash-Galerie
کٹر یہودی اپنے عقائد پر سختی سے کاربند ہوتے ہیںتصویر: AP

بیت شیمش میں خواتین مردوں کے ساتھ ایک ہی فٹ پاتھ پر نہیں چل سکتیں۔ ان کے لیے علیحدہ فٹ پاتھ مقرر ہے۔ جگہ جگہ نشان ہیں کہ خواتین مناسب لباس زیب تن کریں۔ پورے بازو کی آستین اور لمبے اسکرٹ پہننا لازمی ہے۔ اسی طرح خواتین کو پست گریبان پہننے کی بھی اجازت نہیں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو سرعام گالیاں دینے سے گریز نہیں کیا جاتا، بسا اوقات کٹر مرد یہودی جدید تراش خراش کے لباس پہننے والی عورتوں اور لڑکیوں پرتھوک پھینکنے سے بھی نہیں گھبراتے۔ ان کے گھروں پر وہ پتھراؤ سے بھی نہیں چُوکتے۔ خواتین کے جدید پہناووں کو کٹر یہودی عریانیت کے زمرے میں لاتے ہیں۔

بیت شیمش میں اعتدال پسند یہودیوں کو ان کٹر عقیدے کے یہودیوں کے سخت اور متعصب رویے کا سامنا ہے اور وہ اس پر شاکی بھی ہیں۔ انہی میں ایک آٹھ سالہ نعما مارگولیز (Naama Margolese) بچی بھی ہے جو اب بیت شیمش میں رہتے ہوئے اپنے گھر سے باہر نکلنے پر خوفزدہ ہے۔ اس کو ہاردی یہودی لڑکیوں جیسے لباس میں ملبوس نہ ہونے پر کٹر یہودیوں کی جانب سے نازیبا کلمات کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک آدھ نے اس پر تھوک بھی پھینکا۔ اسی لڑکی کے واقعے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پولیس کو ہدایت کی وہ مذہبی امتیاز رکھنے کے رویے کو کنٹرول کرے۔ ان کٹر یہودیوں کی سیاسی جماعت شاس پارٹی وزیر اعظم کی حلیف ہے۔

بیت شیمش میں ہی امریکی اعتدال پسند یہودیوں کی آبادی بھی رہتی ہے اور ان کا اپنا ایک اسکول بیت شیمش میں ہے۔ اس اسکول کو کٹر یہودی غیر قانونی تجاوزات میں شمار کرتے ہوئے مسمار کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Flash Israel orthodoxe Juden protestieren gegen Intel
کٹر یہودی اپنے عقیدے میں نرمی کا تصور بھی نہیں رکھتےتصویر: AP

دوسری جانب اسرائیل میں ایک مظاہرے کے دوران انتہائی قدامت پسند یہودیوں اور پولیس کے مابین پرتشدد تصادم کی اطلاعات ہیں۔ حکام کے مطابق یروشلم کے نواح میں بیت شیمش میں قدامت پسند یہودیوں نے عام زندگی میں کٹر یہودی عقائد کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس اور صحافیوں پر حملے کیے۔ ساتھ ہی ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ بسوں میں خواتین اور مردوں کے حصوں کو الگ رکھنے کے قانون پر عمل درآمد جاری رکھا جائے۔ اسرائیل میں 1980ء سے بسوں میں مردوں اور خواتین کے علیحدہ حصے قائم ہیں۔ تاہم شہری حقوق کی مختلف تنظیمیں ان قوانین پر سوال اٹھا رہی ہیں۔ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں بھی لیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں