1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

!!!کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے

18 نومبر 2008

اخبارات و رسائل میں چھپنے والے یا پردہ سیمیں پر دکھائے جانے والے خاکے اکثر سیاسی و سماجی طنز سے بھرپور ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/FwlQ
اٹھارویں صدی میں برطانیہ اور انیسویں صدی میں جرمنی میں مزاحیہ خاکوں کو سماجی اور سیاسی حالات پر طنز کرنے کا ذریعہ بنایا گیا۔تصویر: presse

کہا جاتا ہے کہ کسی ملک میں کیا ہورہا ہے یہ جاننے کے لیے اخبار کے دوسرے یا تیسرے پنے پر چھپے ہوئے کارٹون کو تھوڑا غور سے دیکھیے حقیقت عیاں ہو جائے گی۔ ان خاکوں میں موجود کردار کسی بھی معاشرے کے سیاسی اور سماجی مسائل کا آئینہ سمجھے جاتے ہیں۔

Karikaturen von iranischer karikaturistin Mahnaz Yazdani zum Thema Mieter 11
سن انیس سو اسی میں آرٹ شپیگل مین کے بنائے گئے خاکوں پر مبنی ناول ’’ماؤس‘‘ نے کارٹون کی دنیا میں جدت پیدا کی۔ اس ناول کے دو ایڈیشنوں میں ہولو کوسٹ پر طنز اور تبصرہ کیا گیاہے۔تصویر: Mahnaz Yazdani

مورخین کے مطابق تصویروں کے ذریعے کہانی سنانے کا آغاز قدیم مصر سے ہوا۔ اٹھارویں صدی میں برطانیہ اور انیسویں صدی میں جرمنی میں مزاحیہ خاکوں کو سماجی اور سیاسی حالات پر طنز کرنے کا ذریعہ بنایا گیا۔ امریکی اخبارات میں کارٹون بیسویں صدی کے آغاز میں شائع ہونے شروع ہوئے۔

Iran Zeitung Shargh geschlossen wegen Karikatur
مورخین کے مطابق تصویروں کے ذریعے کہانی سنانے کی شروعات قدیم مصر سے ہوئی۔تصویر: AP

سب سے پہلا کامک 1895میں اخبار نیو یارک ورلڈ کے کارٹون پینل میں شائع ہوا تھا۔ اسے Hogans Alley کہا جاتا تھا۔ اس کا ایک کردار پیلا بچہ بہت مشہور تھا۔

سن انیس سو اسی میں آرٹ شپیگل مین کے بنائے گئے خاکوں پر مبنی ناول ’’ماؤس‘‘ نے کارٹون کی دنیا میں جدت پیدا کی۔ اس ناول کے دو والیم میں ہولو کوسٹ پر طنز اور تبصرہ کیا گیاہے۔ اسی ناول کی تخلیق پر آرٹ شپیگل مین کو امریکی صحافت کے سب سے اعلی ایوارڈ Pulitzer Prize سے بھی نوازا گیا۔

Karikaturen von iranischer karikaturistin Mahnaz Yazdani zum Thema Mieter 10
کارٹون تقریباً ایک صدی سے ہمیں ہنسا رہے ہیں مگر ان کا کردار صرف ہنسانے کا نہیںتصویر: Mahnaz Yazdani

انسانوں کو جانوروں کے روپ میں پیش کر کے ان کی خصوصیات پیش کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ اکیسویں صدی کے اوائل میں مرجان ستراپی کی Persepolis نے بھی مزاحیہ خاکوں کو ایک نئی جہت دی۔اس ناول کے اب تک دہ والیم شائع ہو چکے ہیں۔ یہ کہانی ایک ایرانی لڑکی کی ہے اور ایرانی سماج پر گہرا طنز ہے۔

کارٹون تقریباً ایک صدی سے ہمیں ہنسا رہے ہیں مگر ان کا کردار صرف ہنسانے کا نہیں رہا ۔ اگر ہم غور کریں تو بلیک اینڈ وائٹ کارٹون کے دور سے لے کر سیاسی طنز والے ایڈیٹوریل کارٹونز مثلاً Doonsberry ,Pogo،مہماتی کارٹون سیریز جیسے سپائیڈر مین ،ٹارزن ،بک راجرز ،جبکہ خاندانی زندگی پر مبنی کامکس کے علاوہ Little orphan annie، گارفیلڈ، ٹن ٹن سمیت کئی مقبول عام کارٹون اب تک کئی سماجی سیاسی اور ثقافتی پہلوؤں کو اجاگر کرتے آرہے ہیں۔