1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا پاکستان کو بنگلہ دیش سے معافی مانگنی چاہیے؟

3 اپریل 2021

اسلام آباد اور ڈھاکا نے تعلقات میں بہتری لانے کا عندیہ دیا ہے۔ ماہرین کی رائے میں پاکستان کو بنگہ دیش کی آزادی کی جنگ میں ہونے والی زیادتیوں پر معافی مانگنا چاہیے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں دیرپا بہتری آسکے۔

https://p.dw.com/p/3rY5c
تصویر: AP/picture alliance

1971ء میں بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے بعد سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات سردمہری کا شکار ہیں۔ اس جنگ میں بنگلہ دیش کی قوم پرست تحریک کے ذریعے مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے علیحدہ کر دیا گیا تھا۔ مشرقی پاکستان علیحدگی کے بعد بنگلہ دیش بن گیا۔ اس جنگ کے دوران قریب تیس لاکھ افراد نے اپنی زندگیاں کھوئیں۔

Historische Fotos Bangladesch | Bangladesch 50 Jahre Unabhängigkeit
تصویر: AFP

سرد مہری سے عبارت تعلقات میں کچھ روز قبل بہتری آئی جب بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر پاکستان کو مبارک باد دی اور اسی طرح پاکستانی وزیر اعظم نے بھی بنگلہ دیش کی پچاسیوں سالگرہ کے موقع پر شیخ حسینہ کو تہنیتی پیغام بھیجا۔

Historische Fotos Bangladesch | Bangladesch 50 Jahre Unabhängigkeit
تصویر: Bernard Ullmann/AFP

زخم کافی گہرے ہیں

پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات عرصہء دراز سے تناؤ کا شکار ہیں۔ مصنفہ انعم ذکریہ کی رائے میں اگر دونوں ممالک تعلقات میں بہتری لانے کے لیے سنجیدہ ہیں تو پاکستان کو 1971ء کے تشدد کو تسلیم کرنا ہوگا اور اس ملک کی پیدائش سے قبل بنگالی افراد کے ساتھ سیاسی، معاشی اور ثقافتی طور پر امتیازی رویے کا بھی اعتراف کرنا ہوگا۔ ذکریہ کی رائے میں ماضی کا اعتراف کرنا اور پاکستان کا 1971ء کی جنگ میں ہونے والے مظالم پر معافی مانگنا دونوں ممالک کے درمیاں سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو گہرا کر سکتا ہے۔ انم ذکریہ کہتی ہیں،'' نصف صدی گزر جانے کے باوجود پاکستان نے اپنی غلطیوں کا اعتراف نہیں کیا۔ نصاب کی کتابوں، عجائب گھروں اور بنگلہ دیش کے حوالے سے بیانیے میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے۔''

Historische Fotos Bangladesch | Bangladesch 50 Jahre Unabhängigkeit
تصویر: AFP

ذکریہ کہتی ہیں کہ پاکستان کا پچاس سال قبل ماضی کے تشدد کا اعتراف نہ کرنا بنگلہ دیشی افراد کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اس لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ پاکستان ان غلطیوں کا اعتراف کرے۔ قومیں اپنے ماضی کو بھلا کر آگے نہیں بڑھ سکتیں۔''

BG 50 Jahre Unabhängigkeit Bangladesch
تصویر: Michel Laurent/AP/picture alliance

امریکا کی ایلینائے اسٹیٹ یونیورسٹی کے پالییٹیکل سائنس کے پروفیسر علی ریاض کا کہنا ہے پاکستان کو کھل کر بنگلہ دیش سے معافی مانگنی چاہیے خاص کر پاکستانی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر۔

BG 50 Jahre Unabhängigkeit Bangladesch
تصویر: AP/picture alliance

 بنگلہ دیش کی جانب سے 2016ء میں جماعت اسلامی کے اہم رکن میر قاسم علی کو پھانسی دیے جانے کے باعث تعلقات کشیدگی کا شکار ہوئے۔ بنگلہ دیش کا کہنا تھا کہ قاسم علی نے جنگ آزدی میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ اس موقع پر دونوں ممالک نے اپنے اپنے سفیروں کو واپس طلب کر لیا تھا۔

BG 50 Jahre Unabhängigkeit Bangladesch
تصویر: AP/picture alliance

جنوبی ایشائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات نریندر مودی کی قیادت میں کافی بہتر ہوئے ہیں تاہم مسلمانوں کے حوالے سے مودی کی پالیسیوں پر بنگلہ دیش میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔'' پاکستان ان جذبات کا فائدہ اٹھا سکتا ہےاور بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔''

ہارون جنجوعہ (ب،ج/ ع ق)