1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیلی فورنیا فائرنگ واقعہ، حملہ آوروں کی شناخت ہو گئی

عاطف توقیر3 دسمبر 2015

امریکی پولیس نے ریاست کیلی فورنیا میں اندھا دھند فائرنگ کے واقعے میں ملوث دونوں افراد کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔ اس واقعے میں چودہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HGDp
schießerei san bernardino kalifornien usa
تصویر: picture-alliance/dpa

امریکی پولیس نے بتایا ہے کہ مشتبہ حملہ آوروں کو اٹھائیس سالہ سید رضوان فاروق اور ستائیس سالہ تاشفین ملک کے نام سے شناخت کیا ہے۔ حکام کے مطابق سید رضوان امریکا میں پیدا ہوا تھا اور صحت کے شعبے میں ملازم تھا۔ نیو یارک سے شائع ہونے والے اخبار ڈیلی نیوز نے فاروق کے والد کا ایک بیان شائع کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان کا بیٹا ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھا۔ ’’وہ بہت ہی مذہبی تھا۔ کام پر جاتا تھا، نماز پڑھتا تھا‘‘۔ سان بیرنارڈینو کے پولیس کے سربراہ جیرڈ برگوان کے مطابق اندھا دھند فائرنگ کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم برگوان نے کہا کہ اس سلسلے میں’’دہشت گردی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘

schießerei kalifornien san bernardino usa polizei
سن 2012ء کے بہت امریکا میں فائرنگ کا یہ سب سے خون ریز واقعہ تھاتصویر: picture alliance

پولیس نے دونوں مشتبہ حملہ آوروں کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان میں سے ایک 28 سالہ رضوان فاروق تھا جب کہ خاتون حملہ آور 27 سالہ تاشفین ملک تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ دونوں یا تو منگیتر تھے یا شادی شدہ۔ برگوان کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر صرف یہ دو افراد فائرنگ کے اس واقعے میں ملوث تھے۔ فاروق امریکا میں پیدا ہوا تھا اور امریکی شہری تھا، تاہم ملک میں شہریت اب تک واضح نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق ایک مذہبی تقریب میں شریک فاروق اور اس کی ساتھی ملک فوجی لباس زیب تن کیے ہوئے تھے اور ہتھیاروں سے لیس تھے۔

برگوان نے بتایا کہ انلینڈ ریجنل سینٹر کی سال آخر کی ایک پارٹی جاری تھی، جو معذور افراد کے لیے رکھی گئی تھی۔ ایسے میں فاروق اس محکمہء صحت کی جانب سے منعقد کردہ اس کرسمس پارٹی میں شامل ہوا، تاہم وہاں اس کا اپنے محکمے ہی کے دیگر افراد سے جھگڑا ہوا۔ اس کے بعد وہ پارٹی سے کچھ دیر کے لیے باہر نکلا اور پھر اپنی ساتھی تاشفین ملک کے ساتھ مسلح حالت میں برآمد ہوا اور اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

برگوان نے بتایا، ’’ایسا نہیں لگتا کہ یہ جرم غصے کی حالت میں کیا گیا ہے۔ جو ہمیں دکھائی دے رہا ہے اور جس انداز سے یہ افراد مسلح تھے، صاف لگتا ہے کہ کسی نہ کسی سطح پر اس واقعے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’اس لیے مجھے نہیں لگتا کہ تلخ کلامی کے بعد وہ (فاروق) گھر کی جانب دوڑا اور ایسے خصوصی کپڑے پہنے، ہتھیار اٹھائے اور پھر فائرنگ شروع کر دی۔‘‘

دریں اثناء کیلی فورنیا کی مسلم برادری نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔