1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمپ نہیں کیمپس، چین کا حراستی مراکز کا دفاع

15 مارچ 2019

چین نے سنکیانگ کے علاقے کے بارے میں پائی جانے والی بین الاقوامی تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنیاد پرستی کے خاتمے کے لیے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3F9Xg
China - Dabancheng - Umerziehungslager
تصویر: Reuters/T. Peter

چین کے نائب وزیر خارجہ لی یُوچینگ نے سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے سنکیانگ کے علاقے میں مسلمانوں کو حراستی مراکز میں رکھے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ میں بنیاد پرستی کے خاتمے کے لیے مقامی آبادی کے لیے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں اور انہیں کسی بھی صورت میں حراستی کیمپ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

China - Dabancheng - Umerziehungslager
اقوام متحدہ کے ماہرین نے انہیں حراستی مراکز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں دس لاکھ سے زائد ایغور مسلمانوں کو زیر حراست رکھا گیا ہے۔تصویر: Reuters/T. Peter

یوچینگ کے مطابق جیسے جیسے سنکیانگ میں شدت پسندانہ سوچ میں کمی واقع ہو گی ان تربیتی مراکز کو بتدریج کم کر دیا جائے گا۔ چینی نائب وزیر خارجہ لی یوچینگ نے مختلف ممالک کے اعتراضات کو نامناسب الزامات خیال کرتے ہوئے انہیں حقائق کے منافی قرار دیا اور کہا کہ یہ انسانی حقوق کے لبادے میں چینی داخلی معاملات میں مداخلت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیتی مراکز اصل میں بورڈنگ اسکولوں کی طرز پر قائم ہیں۔

Le Yucheng
چین کے نائب وزیر خارجہ یوچینگ کے مطابق جیسے جیسے سنکیانگ میں شدت پسندانہ سوچ میں کمی واقع ہو گی ان تربیتی مراکز کو بتدریج کم کر دیا جائے گا۔ تصویر: Getty Images/AFP/F. Coffrini

چین کو بین الاقوامی سطح پر ان مراکز کے بند کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے انہیں حراستی مراکز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں دس لاکھ سے زائد ایغور مسلمانوں کو زیر حراست رکھا گیا ہے۔ بیجنگ حکومت کا تاہم کہنا ہے کہ یہ اقدام مسلمان آبادی میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی خطرات سے نمٹنے کے لیے کیے گئے ہیں۔

China - Dabancheng - Umerziehungslager
’’سنکیانگ میں بنیاد پرستی کے خاتمے کے لیے مقامی آبادی کے لیے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں اور انہیں کسی بھی صورت میں حراستی کیمپ قرار نہیں دیا جا سکتا‘‘تصویر: Reuters/T. Peter

چین کے نائب وزیر خارجہ کے مطابق امریکی صدر شی جن پنگ انتظامیہ کے ان اقدامات سے سنکیانگ میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے اور گزشتہ 27 ماہ کے دوران وہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی کوششیں جیسے جیسے کامیاب ہوں گی اس تربیتی پروگرام کو بتدریج کم کرتے ہوئے ختم کر دیا جائے گا۔

چینی صوبہ سنکیانگ وسطی ایشیا کے ساتھ سرحد رکھنے والے ایک وسیع علاقے پر مشتمل ہے اور وہاں ایغور نسل سے تعلق رکھنے والے کئی ملین مسلمان آباد ہیں۔

پاکستانی شوہروں کی ’مقید‘ چینی بیویاں

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ح (روئٹرز)