1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'گائیتری منتر‘سے کورونا کا علاج؟ 

جاوید اختر، نئی دہلی
22 مارچ 2021

بھارت میں سائنس دانوں اور ڈاکٹروں کو یہ پتہ لگانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ آیا ہندو دھرم کی مقدس کتاب وید میں شامل 'گائیتری منتر‘ سے کورونا کے مریضوں کا علاج ممکن ہے؟

https://p.dw.com/p/3qwcd
Indien Kolkata | Durga Puja während Coronakrise
تصویر: Rupak De Chowdhuri/Reuters

بھارت کے محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون سے ملک کے اہم ترین ہسپتالوں میں سے ایک آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) رشی کیش میں سائنس داں اور ڈاکٹر یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ آیا ہندوؤں کی مقدس کتاب وید میں شامل انتہائی اہم سمجھے جانے والے 'گائیتری منتر‘کو پڑھنے سے کورونا کے مریضوں کو صحت یاب ہونے میں مدد ملتی ہے یا نہیں۔

بھارت میں طبی سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے حکومتی ادارے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے اس کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دے دی ہے۔ انسانوں کی صحت پر پڑنے والے کسی بھی طرح کے اثرات کے طبی مطالعے کے لیے آئی سی ایم آر کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ اس پر آنے والا خرچ حکومت کا محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی برداشت کرے گا۔

حکومتی ذرائع اور میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق کووڈ کے 'درمیانی علامات‘ والے بیس مریضوں پر یہ تجربہ کیا جائے گا۔ انہیں دو مساوی گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ایک گروپ کو کووڈ انیس کے علاج کے لیے مقررہ دوائیں دی جائیں گی جب کہ دوسرے گروپ سے معمول کے علاج کے ساتھ ساتھ چودہ دنوں تک 'گائیتری منتر‘ پڑھوایا جائے گا اور ان سے یوگا کی ایک مخصوص مشق 'پرانایم آسن‘ کرائی جائے گی۔

Indien Neu-Delhi | Premierminister | Narendra Modi
مودی حکومت کے کئی وزراء اور بی جے پی کے متعدد رہنماوں نے گائے کے پیشاب اور گوبر کو کورونا سے بچنے میں مفید قرار دیا تھا۔تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

اس کے بعد یہ دیکھا جائے گا کہ دونوں طریقہ علاج سے دونوں گروپوں کے مریضوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ جن مریضوں نے گائیتری منتر پڑھا اور پرانایم یوگا کیا ان میں صحت یاب ہونے کی رفتار اور شرح کتنی رہی۔ علاج شروع کرنے سے قبل دونوں گروپوں کے تمام بیس مریضوں کی مختلف طرح کی طبی جانچ بھی کی جائے گی۔

چودہ دن کے تجربے کے بعد تمام بیس مریضوں کی دوبارہ طبی جانچ کی جائے گی اور یہ دیکھا جائے گا کہ آیا گائیتری منتر پڑھنے والے اور پرانایم یوگا کرنے والے مریضوں میں عام دواوں کے ذریعہ علاج کرانے والے مریضوں کے مقابلے میں کوئی فرق پڑا یا نہیں۔

ڈاکٹر یہ پتہ لگانے کی بھی کوشش کریں گے کہ جن مریضوں نے گائیتری منترپڑھا تھا ان میں مایوسی، پریشانی اور اضمحلال جیسی کیفیتوں میں کمی آئی یا نہیں۔

ایمس میں ماہر امراض تنفس ڈاکٹر روچی دووا کا کہنا ہے کہ اس تحقیق میں شامل ہونے والے افراد کا اندراج شروع ہو گیا ہے۔ اس کام میں یوگا کے ایک ماہر کو بھی ڈاکٹروں کی مدد کے لیے شامل کیا گیا ہے۔

ایمس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ”کورونا وائرس بنیادی طور پر انسانوں کے نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے۔ گائیتری منتر ہندووں کے متبرک ترین دعاوں میں سے ایک ہے۔ کورونا وائرس کا کوئی موثر علاج یا ویکسین اب تک تیار نہیں ہو سکا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ سائنس داں اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی معجزاتی دوا یا ویکسین تیار کرنے میں دن رات مصروف ہیں ”گائتری منتر پڑھنے اور پرانایم کرنے کا کردار اہم ہو جا تا ہے کیوں کہ دیگر بیماریوں میں ان کے استعمال سے خاطرخواہ فائدے دیکھنے کو ملے ہیں۔"

طبی علاج اور دھرم

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی حکومت ہندو دھرم سے وابستہ کسی چیز کو کورونا وائر س کی وبا کے علاج کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس سے قبل مودی حکومت کے کئی وزراء اور بی جے پی کے متعدد رہنماوں نے گائے کے پیشاب اور گوبر کو کورونا سے بچنے میں مفید قرار دیا تھا۔ تاہم اب تک اس کے ثبوت نہیں مل سکے ہیں۔

کیا ہے گائیتری منتر؟

گائیتری منتر ہندووں کی مقدس ترین کتاب وید کا ایک اہم منتر ہے۔ اس منتر کا ذکر ہندووں کی تمام مقدس اور اہم کتابوں میں ملتا ہے۔ عالم نزع میں بھی اس منتر کا جاپ کیا جاتا ہے۔ اس منتر کو ہندووں کی مذہبی اساس مانا جاتا ہے جس میں خدا کی تعریف وتوصیف کے بعد اس سے یہ التجا کی جاتی ہے کہ وہ صراط مستقیم کی رہنمائی فرمائے۔

 تاریخی شواہد سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ایک عرصے تک اس منتر کو پڑھنے کی اجازت صرف مردوں اور اعلی ذات کے ہندووں کو ہی حاصل تھی تاہم جدید دور میں ہندو اصلاحی تحریکوں کے نتیجے میں خواتین اور دیگر ذات کے لوگوں کو بھی اس منتر کو پڑھنے کی اجازت مل گئی۔

علامہ اقبال اور گائیتری منتر

 علامہ اقبال نے سنسکرت زبان سے گائیتری منتر کا آزاد ترجمہ کیا ہے۔ یہ نظم ان کی کتاب 'بانگ درا‘ میں 'آفتاب‘ کے عنوان سے شامل ہے۔

اے آفتاب! روح و روانِ جہاں ہے تو

شیرازہ بندِ دفترِ کون ومکاں ہے تو

باعث ہے تو وجود و عدم کی نمود کا

ہے سبز تیرے دم سے چمن ہست و بود کا

کورونا ویکسین لگوائیں یا نہیں، پاکستانی عوام کی سوچ منقسم

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں