1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گائیں بھی انسانوں کی طرح ہیں‘

عاطف توقیر ڈی پی اے
12 اگست 2017

جرمنی میں طلب سے کہیں زیادہ دودھ کی پیدوار کی وجہ سے ایک بحرانی کیفیت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ذبح کی جانے والے گائیوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/2i6e9
Dirndl Trachtenmode
تصویر: Getty Images

جرمنی میں گائے کے فارمز میں اب ان کی تعداد روز بہ روز کم ہوتی نظر آتی ہے اور وجہ یہ ہے کہ جرمنی میں گائے کا دودھ طلب سے کہیں زیادہ پیدا ہو رہا ہے۔ اضافی دودھ کی پیداوار ایک بحران کی سی کیفیت اختیار کر چکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برس ذبح کی جانے والے گائیوں کی تعداد کہیں زیادہ رہی۔

ایریکا ایک فارم کی گائے ہے، جس کی حالت اچھی دکھائی نہیں دیتی۔ ایریکا اینڈ فرینڈز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والی زیبرینا ہوٹس کے مطابق، ’’گائے بھی انسانوں کی طرح ہوتی ہیں اور ہر ایک کی اپنی شخصیت ہوتی ہے۔‘‘

Hausrind
جرمنی میں دودھ کی طلب سے زائد پیدوار ایک بحران بن چکی ہےتصویر: picture alliance/blickwinkel

جرمن شہر موئنشن گلاڈ باخ میں واقع ایک فارم میں 60 گائیں موجود ہیں، جن میں سے ایک ایریکا ہے، جو اب 14 برس کی ہو چکی ہے۔ اس فارم میں کوئی بھی گائے دودھ کے لیے نہیں رکھی گئی ہے، بلکہ یہاں مختلف ڈیری فارمز کی جانب سے اخراجات بچانے کے لیے بھجوا دی گئیں ہیں۔ ’گِوو کاؤز آ فیوچر‘ یا ’گائیوں کو مستقل دو‘ نامی پروجیکٹ مختلف فارمز کی جانب سے اخراجات بچانے کے لیے گائیوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انہیں یہاں بھجوا سکتا ہے۔

جرمنی میں ڈیری فارم والوں کو بیس سینٹ فی لیٹر دودھ ادا کیے جاتے رہے ہیں، جب کہ اس میں حالیہ کچھ عرصے میں قدرے اضافہ بھی کیا گیا ہے، تاہم دودھ کی کھپت کم ہونے کی وجہ سے جرمنی میں گائیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔ ایگریکلچرل مارکیٹ انفارمیشن سروس نامی ادارے کے مطابق مئی میں گزشتہ برس کے مقابلے میں دودھ دینے والے گائیوں کی تعداد میں 58 ہزار کی کمی ہوئی۔ جرمنی میں موجود گائیوں کی مجموعی تعداد بیالیس لاکھ کے قریب ہے، یعنی 58 ہزار کی کمی کا مطلب ان میں ایک اعشاریہ چار فیصد کی کمی ہے۔

اس وقت فارمز کو فی لیٹر دودھ 33 تا 35 سینٹ تک ادا کیے جا رہے ہیں، تاہم فارمز کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود ان کے اخراجات کے مقابلے میں یہ آمدن کم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں فی لیٹر 40 تا 42 سینٹ ادا کیے جانا چاہیئں۔

دودھ کی کھپت ہی کی کمی ہے کہ گزشتہ برس مجموعی طور پر ایک اعشاریہ تین ملین گائیں مذبح خانوں میں پہنچائیں گئیں۔ یہ تعداد سن 2015 کے مقابلے میں پانچ اعشاریہ پانچ فیصد زائد تھی۔