1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گرفتہ دل کے ساتھ شادی نہیں ہو سکتی‘ سارہ کو ویزا دیا جائے

3 نومبر 2016

ایک بھارتی لڑکی نے اپنی ایک پاکستانی سہیلی کو ویزا جاری کرنے کے لیے نئی دہلی انتظامیہ سے پرجُوش درخواست کی ہے۔ پروی ٹھاکر کی اس درخواست کا سماجی ویب سائٹس پر آج کل بے حد چرچا کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2S58B
Twitter Aktion #GetSarahtoIndia
تصویر: https://twitter.com/hashtag/getsarahtoindia

پروی ٹھاکر ایک صحافی ہیں اور رواں برس دسمبر میں ان کی شادی طے ہے۔ انہیں جب یہ خبر ملی کہ بھارتی قونصل خانے نے اُن کی سب سے قریبی دوست پاکستان شہری سارہ منیر کی ویزا درخواست مسترد کر دی ہے، تو وہ صدمے کا شکار ہو گئیں۔ ٹھاکر نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا، ’’کبھی بھی جنگ، مذہب، مشترکہ تاریخ، قومیت اور یہاں تک کہ کرکٹ میچز ہمارے درمیان نہیں آئے۔‘‘

سارہ منیر اور پروی ٹھاکر کی 2011ء میں ایک دوسرے سے دوستی ہوئی۔ یہ دونوں  اس وقت نیو یارک میں کولمبیا جرنلزم اسکول کے گریجیوٹ پروگرام میں شریک تھیں۔ سارہ کو ویزا نہ ملنے کے بعد پروی نے GetSarahtoIndia# کے نام سے ایک مہم شروع کی ہے، جسے اب تک لاکھوں مرتبہ پسند کیا جا چکا ہے اور اسی طرح ہزاروں افراد نے اسے شیئر کیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نےبھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے بھی فوری مدد کی درخواست کی گئی ہے۔ 

Pakistan Cricket-Fans aus Pakistan und Indien demonstrieren Freundschaft
تصویر: Getty Images/S. Barbour

یہ دونوں دوست اس سے قبل بھی ایک دوسرے کے ممالک گھوم پھر چکی ہیں۔ بھارتی سیاست دان اور حزب اختلاف کے رہنما ششی تھرور نے پروی کے اپنی دوست کی مدد کی کوششوں کی تائید کی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سشما سوراج اس سلسلے میں کوئی مثبت قدم اٹھائیں گی۔ اس تناظر میں پروی کے نام اپنی ایک ٹوئٹ میں ششی تھرور نے لکھا،’’دو مرتبہ بھارت کا دورہ کرنے والا کوئی بھی شخص خطرہ نہیں ہو سکتا۔ آپ کی شادی کے لیے نیک تمنائیں۔‘‘

پروی ٹھاکر کے مطابق،’’ہمارے لیے یہ بہت ہی آسان ہے، ہم بہت اچھے دوست ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ہماری حکومتیں اس دوستی کو دیکھیں گی۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ یہ کتنے افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ کسی کی شادی پر اس کی سب سے قریبی دوست موجود نہیں ہو۔

پاکستان اور بھارت کے سیاسی اور عسکری تعلقات بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک فوجی اڈے پر حملے میں انیس فوجیوں کی ہلاکت کے بعد آج کل شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔