1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ سال کا اقتصادی میزانیہ

Rolf Wenkel /افضال حسین 23 دسمبر 2008

2008 کا سال عالمی اقتصادیات کے لئے بے پناہ مشکلات کا سال ثابت ہوا۔ اس سال کےشروع میں کسی نے خواب میں بھی مالیاتی اور اقتصادی بحران کا تصور نہ کیا ہو گا۔ گذشتہ برسوں کی طرح اس کا آغاز بھی عام طرح سے ہوا۔

https://p.dw.com/p/GLtA
اس سال کےشروع میں کسی نے خواب میں بھی مالیاتی اور اقتصادی بحران کا تصور نہ کیا ہو گا۔تصویر: AP Photo/ Ricardo Moraes

اقتصادی امور کے وفاقی جرمن وزیر Michael Glos نے سال کے شروع میں اقتصادی پیش گوئی کے بارے میں مزاحیہ انداز میں کہا تھا: کیا میں کوئی نبی ہوں یا میری جیب میں کوئی گھاس اگتی ہے۔ ماضی میں جب ہم کسی بات کا جواب نہیں دے سکتے تھے تو ہم یوں ہی کہا کرتے تھے۔ مستقبل کے بارے میں کوئی بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی۔ لہذا اس وقت منفی پیش گوئیوں کے حوالے سے مبالغہ آمیزی کا کوئی جواز موجود نہیں۔

Japan Wirtschaft Börse Kurssturz in Tokio
رواں سال دنیا بھر کی تمام بڑی معشتیں انتہائی پریشانی کا شکار نظر آئیںتصویر: AP

جنوری میں تیل کی قیمتیں پہلی بار سو ڈالر فی بیرل تک جا پہنچیں۔ موبائل فون تیار کرنے والی فن لینڈ کی مشہور فرم Nokia نے جرمن شہر بوخم میں قائم اپنی شاخ بند کرکے رومانیہ منتقل کردی، جس کی وجہ سے روزگار کے 2300 مواقع ختم ہو گئے۔ تھوڑے ہی عرصے بعد نوکیا نے اعلان کیا کہ اس نے 7.2 ارب یورو کا ریکارڈ منافع کمایا جب کہ دوسری طرف ایک فرانسیسی بینک نے بتایا کہ اسے تقریبا پانچ ارب یورو کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

جرمن انسٹیٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کے صدر Klaus Zimmermann نے کہا: معیشی گہما گہمی میں اب ٹھہراؤ آ رہا ہے۔اقتصادی خطرات بڑھ چکے ہیں۔ پھر بھی ہمیں یقین ہے کہ جرمن اقتصادیات کا جہاز سمندری طوفان کے باوجود محفوظ طریقے سے ساحل تک پہنچ جائے گا۔

Baukräne am Potsdamer Platz
تصویر: AP

موسم گرما کے اوائل میں جرمنوں کو ایک نئی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ تھا قیمتوں میں اضافہ۔ ڈیزل اور پٹرول کی قیمتیں بلندیوں پر جا پہنچیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 1.50 یورو فی لٹر سے تجاوز کر گئیں۔ عالمی منڈیوں میں خام تیل 150 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچا۔ اس کے ساتھ ہی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا۔

واشنگٹن کے انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل Joachim von Braun نے بتایا: عالمی زرعی پیداوار میں سالانہ ترقی کی شرح ایک تا ڈیڑھ فی صد ہے جبکہ آبادی اور آمدنی کی شرح نموتقریبا چار فی صد سالانہ ہے اس لئے دونوں کےدرمیان توازن قائم نہیں رہتا۔ عالمی کھپت رسد کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

Kissinger und Blair beim World Economic Forum in Davos 2008
تصویر: AP

جون کے آخر میں یورو کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ حد تک اونچی سطح تک جا پہنچی جس سے جرمن مصنوعات مہنگی ہو گئیں اور ان کی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

سال کے آخر میں ڈالرکی قیمت یورو کے مقابلے میں بہتر ہو گئی اور اس سال ایک بار پھر برآمدات میں جرمنی ہی سرفہرست رہا۔ لیکن آئندہ چین اس کی جگہ لے سکتا ہے۔

2008 میں امریکہ کے مالیاتی بحران نے ساری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس کے منفی اثرات نے یورپ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہاں کے ملکوں نے نہ صرف قومی سطح پر اپنے مالیاتی سیکٹر کو سنبھالا دیا بلکہ یورپی سطح پر بھی ایسے اقدامات کئے جن کی وجہ سے صورت حال پر کسی حد تک قابو پا لیا گیا۔

اکتوبر میں جب جرمن حکومت نے بینکاری کی ملکی صنعت کے لئے 500 ارب یورو مالیت کی مالی ضمانتوں کا اعلان کیا تو اس وقت جرمن چانسلر اینگلا میرکل نے کہا تھا:ہم یہ بات یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ممکنہ طور پر روزگار کے بہت سے مواقع برقرار رکھے جا سکیں اور بہت سےاقتصادی شعبے اپنی پیش رفت جاری رکھ سکیں۔ ٹھیک یہی ہدف ہے وفاقی جرمن حکومت کا۔