1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ ہفتے کا جنوبی ایشیا اورجرمن اخبارات

2 نومبر 2009

گزشتہ ہفتے جرمن اخبارات میں جنوبی ایشیا سے بنگلور میں بھارتی، روسی اور چینی وزرائے خارجہ کی ملاقات، پاکستان کی داخلی صورت حال اورسری لنکا میں تامل مہاجرین کی ان کے گھروں کو واپسی کو موضوعات بنایا گیا۔

https://p.dw.com/p/KLZO
تصویر: AP

بنگلور میں روس، چین اور بھارت کے وزرائے خارجہ کے حالیہ اجلاس کے بارے میں جرمنی کے سوشلسٹ اخبار Neues Deutschland نے لکھا کہ ان سہ فریقی مذاکرات میں بہت سے علاقائی اور عالمگیر موضوعات پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ یہ اجلاس تینوں ملکوں کے خارجہ امور کے وزراء کی نویں سالانہ ملاقات تھی جو بہت مثبت رہی۔ اس اجلاس کا سب سے اہم پیغام یہ تھا کہ نئی دہلی، ماسکو اور بیجنگ سبھی اہم بین الاقوامی اور عالمی معاملات میں زیادہ سے زیادہ حد تک مشترکہ مئوقف اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پاکستان کے بارے میں سوئٹزرلینڈ کے زیورچ سے شائع ہونے والے اخبار Neue Zürcher Zeitung نےلکھا کہ شمال مغربی پاکستان میں جنوبی وزیرستان کے علاقے میں پاکستانی فوج طالبان کے خلاف نئی مسلح کارروائیوں میں مصروف ہے، لیکن پاکستان کو اُس کے مختلف شہروں میں مسلسل خونریز بم حملوں کا سامنا بھی ہے۔ یہ پیش رفت بے شمار انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہی ہے، پاکستان اپنے داخلی حالات میں بہتری کی کوشش کر رہا ہے، لیکن ساتھ ہی پاکستان کے ہمسایہ ممالک کو اس بارے میں تشویش بھی ہے کہ یہی دہشت گردی پاکستان کی قومی سرحدوں سے باہر نکل کر ہمسایہ ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اس لئے کہ دہشت گرد ہمسایہ ملکوں کے سرحدی علاقوں میں مسلح حملے کرکے نئے تنازعات کو جنم دینے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ زیورچ کے اس اخبار کے مطابق پاکستان میں جو بڑی خونریزی جاری ہے، ابھی تک کسی کو یہ علم نہیں کہ اُس کا انجام کیا ہوگا۔

برلن کے ایک اخبار Tagesspiegel میں پاکستانی امور کے ایک جرمن ماہر Jochen Hippler نے اپنے ایک تبصرے میں لکھا کہ پاکستان میں مقامی طالبان کے خلاف جنگ حتمی طور پر صرف فوجی طاقت سے نہیں جیتی جا سکتی۔ اس کے لئے قبائلی علاقوں میں ترقی، انصاف اور آئینی ریاست کے تصور کو عملی طور پر ترویج دینا ہوگی۔

سری لنکا کے بارے میں بائیں بازو کے نظریات کے حامی جرمن اخبار Neues Deutschland نے اپنے ایک تفصیلی مضمون میں لکھا کہ کولمبو حکومت کے اعلان کے مطابق دسمبر تک سابقہ تامل باغیوں کے زیر اثر علاقوں سے موجودہ کُل دو لاکھ اسی ہزار مہاجرین میں سے قریب اسی فیصد واپس اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہوں گے۔ اب ان تامل مہاجرین کی اُن کے سابقہ رہائشی علاقوں میں واپسی شروع ہو گئی ہے، جس کے لئے کولمبو حکومت کی مادی اور مالی کوششوں میں نئی دہلی میں بھارتی حکومت بھی سری لنکا کی مدد کر رہی ہے۔

تحریر: Ana Lehmann / مقبول ملک

ادارت : عدنان اسحاق