1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتاناموبے کا مستقبل؟

10 نومبر 2008

باراک اوباما کو آئندہ اپنی صدارت کے دوران اکثر یہ فقرہ یاد دلایا جاتا رہے گا۔ جس میں انہوں نے گوآنتا نامو جیل خانے کے بارے میں کہا تھا:’’گوآنتا نامو کا سادہ سا حل ہے۔ اسے بند کر دیا جائے۔‘‘

https://p.dw.com/p/Fr2i
گوانتا نامو بے کا قید خانہتصویر: AP

Klaus Kasten کی رپورٹ:

انتخابی مہم کے دوران جب بھی کسی نے اوباما سے اس متنازعہ قید خانے کے بارے میں دریافت کیا۔ تو انہوں نے بہت واضح لفظوں میں ہمیشہ یہی کہا:’’ہمیں اسے بند کرنا ہو گا ۔ کیونکہ ہم ایسی قوم نہیں ہیں جو لوگوں کو بغیر مقدمہ چلائے بند کرتی پھرے۔ ہم ایسی قوم نہیں ہیں کہ رات کی تاریکیوں میں قیدیوں کو دوسرے ملکوں میں پنچاتے رہیں جہاں انہیں اذیت رسانی کے مراحل سے گزرنا پڑے۔ ہم امریکہ ہیں ۔ ہمیں اپنے اقدار کی پاسداری کرنی ہے۔‘‘

USA Wahlen Demokraten Barack Obama zu seinem Pastor
نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما نے اس قید خانے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھاتصویر: AP

20جنوری کو جب اوباما صدر کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں داخل ہوں گے تو انہیں اپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے گوآنتا نامو قید خانے کو بند کرنا ہو گا۔ تاہم بہت سے امر یکی ایسے بھی ہیں جو اس حق میں نہیں ہیں، انہی میں اسے ایک John Yoo ہیں، جو صدر بش کے قانونی مشیروں میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے:’’جب آپ کسی جنگ میں ملوث ہوں اور آپ نے کچھ لوگوں کو قیدی بنا لیا ہو۔ تو انہیں کہیں نہ کہیں آپ کو رکھنا ہو گا۔ افغانستان میں ہم انہیں رکھ نہیں سکتے تھے۔ امریکہ میں لا نہیں سکتے تھے کیونکہ پھر انہیں امریکی قیدیوں جیسے حقوق حاصل ہوتے۔‘‘

امریکہ نے انہیں غیر قانونی جنگجوؤں کا نام دے کر کیوبا کے علاقے گوآنتا نامو میں بند کر دیا۔ یہ علاقہ امریکہ نے کیو با سے حاصل کر رکھا ہے اور یہاں امریکی آہین لاگو نہیں ہوتا۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر اس قید خانے کو بند کر دیا جائے تو پھر ان قیدیوں کو کہاں رکھا جائے جن کی تعداد اس وقت270 ہے۔

Neal Katyal، جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسرکا کہنا ہے:’’ انہیں ہم امریکہ کے فوجی جیل خانوں میں رکھ سکتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ کسی ایسی جگہ رکھا جائے جہاں اس ملک کا قانون ان پر لاگو ہوتا ہو۔ گوآنتا نامومیں نہ تو کیو با کا قانون لاگو ہوتا ہے اور نہ ہی امریکہ کا۔ انہیں وہاں رکھنا مکمل طور پر ایک غیر امریکی طرز عمل ہے۔‘‘

امریکہ میں آج سے ۲۳ سالہ کینیڈین شہری عمر خادر کے خلاف مقدمے کی کاروائی شروع ہو رہی ہے ۔ جس کی وجہ سے گوآنتا ناموکا جیل خانہ ایک بار پھر عالمی ذرائع ابلاغ کا موضوع بن جائے گا۔

اوباما کو جلد ہی اپنے ان الفاظ کو عملی جامہ پہنانا ہو گا:’’میں ایک قدامت پسند ہوں۔ میں پھر ان اقدار کو واپس لاؤں گا جو امریکہ کی تشکیل کے دوران بنیادی اہمیت کے حامل تھے۔‘‘