1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو قیدیوں کو پناہ دیں:یورپی پارلیمان کی اہم جماعتیں

عاطف بلوچ3 فروری 2009

یورپی پارلیمان کی اہم جماعتوں نے یورپی یونین میں شامل ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی جیل خانے گوانتا نامو بے کے تقریبا پینتالیس قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دینے پر رضا مند ہو جائیں۔

https://p.dw.com/p/Gmbi
گوانتانو کے قیدی عالمی دنیا کے لئے سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیںتصویر: AP / DW

منگل کے روز شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے اجلاس میں کرسچین ڈیموکریٹس، سوشلسٹ اور لبرل گروپوں نے کہا کہ اس جیل خانے کو بند کرنے میں امریکہ کی مدد کرنا چاہئے۔

سیاہ فام باراک اوباما نے امریکی صدر کاعہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا کہ وہ متنازعہ جیل خانے گوانتانامو بے کو ایک سال کے اندر بند کر دیں گے۔ اس اعلان کو جہاں انسانی حقوق کی تنظیمیوں اورعالمی برادری نے خوش آئند قرار دیا وہیں ایک نئی بحث کا آغاز بھی ہوا کہ آخر گوانتا نامو کے قید خانے کو بند کرنے کے بعد اس جیل خانے میں مقید مشتبہ دہشت گردوں کو کہاں بھیجا جائے گا۔

Obama im Oval Office
امریکی صدر اوباما نے عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد اس حراستی کیمپ کی بندش کے مسودے پر دستخط کر دئیے تھےجس کے تحت اس کیمپ کو ایک سال میں بند ہو جانا ہےتصویر: picture alliance / landov

شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے اجلاس میں کئی ممالک نے کہا کہ وہ کیوبا میں واقع امریکی جیل خانے میں مقید تقریبا پینتالیس قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دینے کے لئے تیار ہیں تاہم اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ یہ قیدی ملکی سلامتی کے لئے خطرہ نہ بنیں۔ ان قیدیوں کو یورپی یونین ممالک میں پناہ دینے کے حوالے سے یہاں وسیع تر اختلافات پائے جا رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ روز ایک یورپی ملک سویٹزرلینڈ، نےان قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دینے کا اعلان کیا۔

امریکی حکام کی خواہش ہے کہ گوانتا نامو بے میں مقید تقریبا ڈھائی سو قیدیوں میں سے ساٹھ قیدیوں کو یورپی یونین میں شامل ممالک اپنے ہاں پناہ دے دیں۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ خاوئیر سولانا کہتے ہیں کہ اس حوالے سے اگر وہ کوئی مدد کر سکتے ہیں تو اس بارے میں وہ مدد کے لئے تیار ہیں۔

اگرچہ سویٹزرلینڈ نے ان قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دینے کا اعلان کر دیا ہے تاہم یورپی یونین میں شامل جرمنی سمیت کئی ممالک اس بارے میں کوئی واضح موقف سامنے نہیں لا سکے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر اس بارے میں کہتے ہیں۔ " جرمنی میں یہ بحث اس طرح جاری ہے کہ جیسے اس بات کا انحصار ہم پر ہے کہ گوانتانامو کی جیل کو بند کر دیا جائے گا یا نہیں ، اگر وہاں کوئی ایسا قیدی ہے جس کے بارے میں کھل کریہ کہا جا سکتا ہو کہ اسے قابل فہم وجوہات کی بنا پر امریکہ میں نہیں رکھا جا سکتا تو پھر اس بارے می ںبات ہو سکتی ہے۔ لیکن ابھی تک ایسا تو کچھ ہوا ہی نہیں"۔

Obama Bild auf Guantanamo Basis
ایک امریکی فوجی گونتانومو کے کیمپ میں سابق صدر بش کی تصویر ہٹا کر نئے صدر اوباما کی تصویر لگا تے ہوئیےتصویر: picture-alliance/ dpa

جرمن وزیر خارجہ منگل کے روز اپنے دورہ امریکہ کے دوران اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ملاقات کر رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ دونوں رہنما دیگر اہم موضوعات کے علاوہ گوانتا نامو بے کے قیدیوں کے مستقل کے بارے میں بھی بات کریں گے۔

دوسری طرف یورپی یونین نے صدر ملک چیک جمہوریہ کے وزیر خارجہ کارل شیوارزبرگ نے پیر کے دن برسلزمیں بتایا کہ اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ فوری طور پر نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس بارے میں کوئی متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے ہفتوں یا مہینوں درکار ہوں گے۔

واضح رہے کہ ابھی تک امریکہ نے گوانتا نامو بے کے قیدیوں کو یورپی یونین میں شامل ممالک میں پناہ دینے کے بارے میں کوئی باضابطہ درخواست نہیں کی ہے۔