1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گورنر راج کا ’خاتمہ‘: سیاسی رسّہ کشی شروع

تنویر شہزاد، لاہور29 مارچ 2009

گورنر راج کے ختم کیے جانے کے حالیہ ’اعلان‘ کے بعد پاکستانی صوبے پنجاب میں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/HMM6
نواز شریف کی جماعت پنجاب حکومت کی عدلیہ سے بحالی میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہےتصویر: AP

ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اس صوبے میں گورنر راج کے ہٹائے جانے کے بعد کی صورت حال کے حوالے سے اپنی اپنی حکمت عملی ترتیب دینے میں مصروف ہیں۔

Pakistan Präsident Asif Ali Zardari vereidigt
پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب میں حزبِ اختلاف کی بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہےتصویر: AP

اتوار کے روز اس سلسلے میں دونوں سیاسی جماعتوں نے اپنے اعلیٰ سطح اجلاس منعقد کئے اور تازہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے صلاح مشورے جاری رکھے۔

پہلا اجلاس لاہور کے گورنر ہائوس میں ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان پنجاب اسمبلی شریک ہوئے۔ صدر آصف علی زرداری نے اس اجلاس کی صدارت کی جب کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی اس موقعے پر موجود تھے۔ اس اجلاس میں پیپلز پارٹی نے حتمی طور پر یہ فیصلہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں حکومت بنانے کی دعوت دی جائے گی اور قائد ایوان کے انتخاب کے موقعے پر مسلم لیگ (ن) کی غیر مشروط حمایت کی جائے گی۔

Pakistan der frühere Ministerpräsident Nawaz Sharif kehrt zurück
اقتدار کی رسّہ کشی میں عام افراد اپنے مسائل کے حل کے لیے کس کی جانب دیکھیں؟تصویر: AP

پیپلز پارٹی نے پنجاب اسمبلی میں حزب اختلاف کی نشستوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا اور پارٹی کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں اپنا قائد حزب اختلاف لانے پر بھی غور و خوص کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ چلنے کا انحصار آنے والے دنوں میں (ن) لیگ کے رویّے پر ہو گا۔

پیپلز پارٹی کے صوبائی پارلیمانی اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ ریاض نے صحافیوں کو بتایا کہ پنجاب سے گورنر راج اگلے دو دنوں میں ہٹا لیا جائے گا۔ ان کے مطابق اگر مسلم لیگ (ن) کو سوموار کے روز عدالت عظمیٰ سے حکم امتناعی نہ مل سکا تو پھر صوبائی اسمبلی کا اجلاس زیادہ دیر روکا جانا مناسب نہیں ہو گا اور نئے وزےر اعلیٰ کے انتخاب کے کے لیے انتخابی عمل شروع کرنا پڑے گا۔

Pakistan Politik Bhutto Bilawal Zardari
پیپلز پارٹی پنجاب کے اجلاس میں پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹّو بھی موجود تھےتصویر: AP

دوسری طرف رات گئے ہونے والے رابطوں کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ گورنر راج اٹھانے سے پہلے شہباز شریف کی اہلیت کے کیس پر عدالتی کارروائی کا انتظار کیا جائے گا۔ ان کے مطابق اگر مسلم لیگ (ن)کو عدالت سے کامیابی حاصل نہ ہو سکی تو پھر پارٹی وزارت اعلیٰ کے لیے متبادل ناموں پر غور کرے گی۔

ادھر رائے ونڈ میں نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں صدر زرداری کے پارلیمنٹ سے کئے جانے والے حالیہ خطاب کے بارے میں غور و خوص کیاگے۔

اس خطاب کے چھبیس گھنٹوں بعد جاری کیے گیے مسلم لیگ (ن) کے پہلے پالیسی بیان میں صدر زرداری کی طرف سے کیے گئے بیانات کو امید افزاء قرار دیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے یہ بھی کہا کہ سترہویں ترمیم اٹھاون دو بی، گورنر راج اور مفاہمت کے فروغ کے حوالے سے جو اعلانات کیے گیے ہیں اس پر پوری قوم کی نظریں اب آصف علی زرداری کی طرف لگی ہوئی ہیں اور اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے ان اعلانات پر کس قدر جلدی عمل کر پاتے ہیں۔

Demonstrationen in Pakistan
بحالیِ عدلیہ کی تحریک میں کامیابی کے بعد مسلم لیگ نواز کے کارکن پرجوش ہیںتصویر: AP



ادھر ق لیگ کے رہنمائوں کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ق لیگ کے رہنما چوہدری پرویز کے ایک قریبی ساتھی اور پنجاب اسمبلی کے سابق اسپیکر افضل ساہی نے اتوار کے روز نواز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے افضل ساہی نے چوہدری برادران سے اپیل کی وہ بھی پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل اور فنکشنل لیگ کی طرح ن لیگ کا ساتھ دیں ۔ یاد رہے افضل ساہی اس اسمبلی کے اسپیکر تھے جس نے جنرل پرویز مشرف کو با وردی صدر منتخب کرنے کی حمایت میں قرار داد پاس کی تھی۔

چوہدری پرویز الہیٰ نے اتوار کے روز جنوبی پنجاب میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں بڑی جماعتیں عوامی مسائل کے حل کے بجائے اپنے کھیل تماشوں میں مصروف ہیں۔