1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوگل اب طب کے شعبے میں بھی سرگرم

کشور مصطفیٰ20 نومبر 2015

گوگل سرچ انجن نے اب صحت سے متعلق ایسے آلات کی ایجاد کا تجریہ شروع کر دیا ہے جو پیشگی طور پر دل کے دورے یا فالج وغیرہ کی نشاندہی کر سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/1H9Zy
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Spata

دل کا دورہ، فالج اور کینسر، ان سب کے رونما ہونے سے پہلے اگر ان کی تشخیص ہو جائے تو طبی سائنس کی دنیا میں ایک انقلاب آجائے۔ انسان اس انقلاب کا خواب دیکھ رہے ہیں اور انہیں شرمندہ تعبیر کرنے کی جدوجہد سرچ انجن گوگل کر رہا ہے۔

گوگل آخر ہے کیا؟

اس سوال کا جواب دینا کوئی آسان بات نہیں۔ ماضی میں محض ایک سرچ انجن کی حیثیت رکھنا والا گوگل اب ہمارے دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی اہم کردار ادا کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ ہماری گاڑیوں، ہمارے گھروں اور اب ہماری جسمانی صحت کے لیے بھی گوگل ایسی ایجادات پر کام کر رہا ہے جو ہمیں پیشگی طور پر صحت کے سنگین مسائل سے متنبہ کر سکیں گی۔ امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سانتا کلارا کاؤنٹی کے علاقے ماؤنٹین ویو میں قائم گوگل کارپوریٹ کے ہیڈ کواٹرز میں اب ایسی ٹیکنالوجی پر کام ہو رہا ہے جو مستقبل میں انسانی جسم میں کسی مہلک عارضے کے پیدا ہونے کی نشاندہی کر سکے گی۔

Moto 360 Smartwatch
سمارٹ واچ کے بعد اب گوگل کے نت نئی طبی آلات کا انتظارتصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Chiu

سائنس فکشن

یہ سب کچھ سائنس فکشن سے کم نہیں لگتا۔ تاہم یہ حقیقت ہے جس کے بارے میں ایک معروف جرمن جریدے ’ڈیئر اشپیگل‘ کے ایک مصنف تھوماس شُلس نے اپنا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔ وہ خود گوگل کی اُس لیبارٹری میں جاکر وہاں طبی ٹیکنالوجی پر ہونے والے کاموں کا جائزہ لے چُکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ دلچسپ اور تعجب خیز تجربہ ایسے پِل یا گولی کا ہے جو نینو پارٹیکلز یا انتہائی چھوٹے ذرات سے تیار کی گئی ہے۔ اس ایک گولی کو نگل کر اور ایک ڈیوائس کو کلائی پر باندھ لینے سے جسم کی تمام تر تشخیص ڈیٹا کی شکل میں ریکارڈ کی جا سکتی ہے۔ اس طرح ماہرین یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آیا مذکورہ شخص میں ہارٹ اٹیک یا دل کے دورے، فالج یا ذیابیطس کے مستقبل قریب میں جنم لینے کے امکانات پائے جاتے ہیں یا نہیں۔ اگر ایسا پتہ لگ جائے تو اس کا بر وقت سد باب کیا جا سکتا ہے۔

Metabolisches Syndrom
بلڈ شوگر ٹیسٹ ہو یا بلڈ پریشر ، گوگل انہیں سہل تر بنا دے گاتصویر: picture-alliance/dpa

گوگل کے ماہرین ایک ایسے کانٹیکٹ لینز پر بھی کام کر رہے ہیں جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ہے۔ اس کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کو بلڈ شوگر یا خون میں شکر کی مقدار ناپنے کے لیے انجکشن کی سوئیاں نہیں چُبھانا پڑیں گی۔

گوگل سرچ انجن نے اب صحت سے متعلق ایسے آلات کی ایجاد کا تجریہ اس لیے شروع کیا ہے کہ اس کے ماہرین کا خیال ہے کہ کمپوٹر سائنس آئندہ سالوں میں طب کے شعبے میں ترقی کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتی ہے۔ میڈیسن اور ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ایجاد ہونے والے آلات ادویات ساز کمپنیوں کی صحت کے شعبے پر اجارہ داری کو بھی ختم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

گوگل کی یہ کوششیں تاہم اُس وقت کامیاب ہوں گی جب خوراک اور ادویات کی ایڈمنسٹریشن کے امریکی ادارے FDA کی طرف سے اسے اپنی مصنوعات کو مارکیٹ میں لانے کے لیے اجازت ملے گی۔