1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گھر میں ٹوائلٹ نہیں، خاتون طلاق لے سکتی ہے‘

شمشیر حیدر اے ایف پی
20 اگست 2017

بھارت میں ایک عدالت نے ایک خاتون کو اپنے خاوند سے اس بنیاد پر طلاق لینے کی اجازت دے دی ہے کہ اس کے گھر میں بیت الخلا نہیں تھا۔

https://p.dw.com/p/2iXAz
تصویر: Lakshmi Narayan

بھارتی ریاست راجھستان کی ایک عدالت نے ایک عورت کو اپنے خاوند سے اس بنیاد پر طلاق لینے کی اجازت دے دی ہے کہ خاوند کے گھر میں ٹوائلٹ نہیں تھا اور وہ اپنی بیوی کو رفع حاجت کے لیے باہر جانے پر مجبور کرتا تھا۔

ٹوائلٹ: بھارت کے ایک اہم معاشرتی موضوع پر فلم

دنیا بھر میں شہری آبادی کو بیت الخلاء کی کمی کا سامنا

اس مقدمے میں بیوی کا موقف تھا کہ گھر میں ٹوائلٹ کا نہ ہونا پانچ سالہ ازدواجی زندگی کے دوران مسلسل تلخی کا سبب بنا رہا۔ تاہم شوہر نے گھر کے اندر بیت الخلا نہیں بنوائی اور خاتون کو رفع حاجت کے لیے باہر جانے پر مجبور کرتا رہا۔

راجھستان کی فیملی کورٹ کے جج راجندر کمار شرما نے اپنے فیصلے میں اس خاتون کو طلاق لینے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ دیہات میں بسنے والی اکثر خواتین کو رات کی تاریکی میں کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرنا پڑتی ہے جو ذہنی اور جسمانی اذیت کا سبب بنتا ہے۔

بھارت کا شمار ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹوائلٹوں کی کمی ہے۔ اس خاتون کے وکیل راجیش شرما نے اے ایف پی کو بتایا کہ عدالت نے کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرنے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ خواتین کو رفع حاجت کے لیے محفوظ جگہ میسر نہ کرنا تشدد کے مترادف ہے۔

بھارت میں عدالتیں عام طور پر خواتین کو طلاق کی اجازت صرف تشدد کرنے یا معاشی ضروریات پوری نہ ہونے کی صورت میں دیتی ہیں۔

بھارت میں کروڑوں بچوں کا قد چھوٹا کیوں ؟

’پبلک ٹوائلٹ استعمال کریں، پیسہ ملے گا‘، نئی ترغیب