1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیبون میں متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد مظاہرے جاری

6 ستمبر 2009

افریقی ملک گیبون میں حالیہ متنازعہ صدارتی انتخابات میں علی بونگو کی فتح کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتےکے روز سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان تیسرے روز بھی جھڑپیں جاری رہیں۔

https://p.dw.com/p/JT7n
کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیںتصویر: AP

ان تازہ جھڑپوں میں پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین مظاہرین ہلاک ہو گئے۔ سیکیورٹی فورسز نے پورٹ گینٹل شہر میں رات کے اوقات میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کر رکھا ہے۔

انتخابات میں کامیاب ہونے والے علی بونگو نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے: ’’ہم قانون کی حامل قوم ہیں۔ ملک میں ادارے موجود ہیں، جن کو کسی طرح کی کوئی بھی شکایت ہے وہ ان اداروں سے رجوع کریں۔‘‘

انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد سے اپوزیشن کے حامی ہزاروں افراد اب تک متعدد سرکاری عمارات، پولیس اسٹیشنوں اور پیٹرول پمپوں کو تباہ کر چکے ہیں۔ فرانسیسی تیل کی کمپنی ٹوٹل نے اپنے غیر ملکی اسٹاف اور ان کے خاندانوں کو مظاہروں سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے پورٹ گینٹل سے محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔گزشتہ اتوار کوہونے والے انتخابات کے نتائج کا اعلان بدھ کے روز کیا گیا تھا۔

انتخابات میں کامیاب قرار دئے جانے والے علی بونگو کو بیالیس فیصد ووٹ ملے ہیں۔ علی بونگو گیبون پر اکتالیس سال حکومت کرنے والے عمر بونگو کے بیٹے ہیں۔ عمر بونگو رواں برس جون میں انتقال کر گئے تھے۔ ناقدین کے مطابق انتخابات میں علی بونگو کی کامیابی کے لئے زبردست دھاندلی اور انتخابی بے ضابطگیاں کی گئیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عاطف بلوچ