1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہاؤس آف وَن‘: مسجد، چرچ اور سیناگوگ ایک ہی چھت کے نیچے

امجد علی4 ستمبر 2015

جرمن دارالحکومت برلن میں آج کل ایک نئے تعمیراتی منصوبے کا چرچا ہے، جہاں آئندہ برسوں میں مسلمان، مسیحی اور یہودی ایک ہی چھت کے نیچے عبادت کے علاوہ دنیا جہان کے موضوعات پر ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہٴ خیال بھی کر سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/1GRIy
Deutschland Model Bet- und Lehrhaus House of One
اس منصوبے پر 43 ملین یورو کی لاگت آئے گی اور اس پر کام غالباً 2018ء میں شروع ہو سکے گاتصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

یہ مرکز برلن شہر کے عین وسط میں واقع پیٹری اسکوائر میں اُس جگہ تعمیر کیا جائے گا، جہاں ابھی محض ایک بڑا سا خالی پلاٹ ہی نظر آتا ہے۔ پروگرام کے مطابق آنے والے برسوں میں اس مقام پر زرد رنگ کی اینٹوں سے مزین ایک بڑی عمارت تعمیر کی جائے گی، جس میں مسجد، گرجا گھر اور سیناگوگ ساتھ ساتھ ہوں گے اور ان تینوں بڑے مذاہب کے ماننے والے یعنی مسلمان، مسیحی اور یہودی اس ایک عمارت کے اندر ہی نہ صرف عبادت کر سکیں گے بلکہ اُنہیں مختلف موضوعات پر آپس میں بات چیت کا بھی موقع مل سکے گا۔

اگرچہ برلن میں ’ہاؤس آف وَن‘ کا منصوبہ ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے لیکن اس سے ملتے جلتے دو منصوبے پہلے ہی عمل میں آ چکے ہیں، ایک جرمن شہر ہینوور میں اور دوسرا سوئٹرلینڈ کے شہر بیرن میں۔ بیرن کے یورپ اسکوائر میں ’ہاؤس آف ریلیجنز‘ کے نام سے ایک مرکز کی تعمیر پر دو سال تک کام ہوتا رہا تھا، جس کی تکمیل کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح دسمبر 2014ء میں عمل میں آیا۔ اس مرکز میں آٹھ مختلف مذاہب کے ماننے والے مل بیٹھ سکتے ہیں۔

برلن میں ’ہاؤس آف وَن‘ نامی منصوبے کی داغ بیل ڈالنے والوں کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مذاہب کے درمیان پُر امن تبادلہٴ خیال کو ممکن بنانا ہے۔ اس منصوبے کے روحِ رواں بہت سے اداروں میں سینیٹ چانسلری، وفاقی وزارتِ داخلہ اور جرمن دفترِ خارجہ کے ساتھ ساتھ پرشین کلچرل فاؤنڈیشن کا بھی نام آتا ہے۔

’ہاؤس آف وَن‘ نامی اس منصوبے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی گئی ہیں۔ اس کی تعمیر کے لیے مطلوبہ تمام مالی وسائل عطیات کے ذریعے اکٹھے کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ تاحال پروگرام کے مطابق اس منصوبے کا سنگِ بنیاد 2018ء میں رکھا جائے گا۔ ابتدائی تعمیراتی سرگرمیوں کے لیے کم از کم دَس ملین یورو درکار ہوں گے۔ اس منصوبے پر آنے والی مجموعی لاگت کا تخمینہ 43 ملین یورو لگایا گیا ہے۔ مایوس کن بات لیکن یہ ہے کہ ابھی تک عطیات کی مَد میں مشکل سے صرف ایک ملین یورو جمع ہو سکے ہیں۔

عطیات کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے اس موسمِ خزاں میں ’ہاؤس آف وَن فاؤنڈیشن‘ قائم کی جا رہی ہے۔ تینوں مذاہب کے سرکردہ ترین نمائندوں پروٹسٹنٹ پادری گریگور ہوہبیرگ، یہودی ربی آندریاز ناخاما اور مسلمان امام قدیر سانچی کو یقین ہے کہ یہ منصوبے اگلے چند برسوں میں حقیقت کا رُوپ دھار سکے گا۔

Deutschland Model Bet- und Lehrhaus House of One
یہ ہے اس ’ہاؤس آف وَن‘ کا ماڈل، جسے ایک خاتون نے اپنے ہاتھوں پر اٹھا رکھا ہے، پس منظر میں برلن شہر کا مرکزی حصہ نظر آ رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

اس عمارت کے لیے ماہرینِ تعمیرات کے تیار کردہ ڈیزائن کی حتمی منظوری عمل میں آ چکی ہے۔ اس عمارت کے تین حصے ہوں گے، جن میں سے ہر حصہ کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کے لیے مخصوص ہو گا جبکہ یہ تینوں حصے درمیان میں واقع ایک بڑے ہال کمرے سے جڑے ہوں گے، جہاں تینوں مل بیٹھ کر بات چیت کر سکیں گے۔ اس مرکزی ہال کمرے کے اوپر ایک چالیس میٹر بلند مینار تعمیر کیا جائے گا۔ اس مینار میں اوپر چوٹی پر بیٹھنے کی جگہ بنی ہو گی، جہاں سے پورے شہر کا نظارہ کیا جا سکے گا۔

جہاں اس منصوبے کے حامیوں کا خیال یہ ہے کہ اس کے ذریعے مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی اور مکالمت کو فروغ حاصل ہو گا، وہاں ناقدین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس کا مقصد مذاہب کے درمیان پائے جانے والے فرق کو مٹانا ہے۔ امام قدیر سانچی کو اسی منصوبے کی وجہ سے دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم وہ پھر بھی اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ جو چیزیں مختلف مذاہب میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں، ’ہاؤس آف وَن‘ میں اُن کا مکمل احترام کیا جائے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید