1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالبروک نئی دہلی میں

افتخار گیلانی، نئی دہلی8 اپریل 2009

افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب رچرڈ ہالبروک اور امریکی افواج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن جنوبی ایشیا کے اپنے دورے کے آخری مرحلے میں بھارت پہنچے۔

https://p.dw.com/p/HT20
ہالبروک ان دنوں جنوبی ایشیا کے دورے کے آخری مرحلے میں ہیں۔تصویر: picture-alliance/ dpa

انہوں نے بھارت کے قومی سلامتی مشیر ایم کے نارائنن اور خارجہ سکریٹری شیوشنکر مینن سمیت متعدد اعلیٰ حکام کے ساتھ خطے میں سیکیورٹی کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکہ کے سینئر حکام یہ جاننا چاہتے تھے کہ افغانستان اور پاکستان سے ابھرنے والی دہشت گردی کے خطرات کے خاتمے کے لئے بھارت امریکی لائحہ عمل میں کس طرح تعاون کرسکتا ہے۔ اپنے دورے کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل مولن نے کہا کہ ’’پچھلے دوروں اور اس میں واضح فرق ہے۔ ہم ایک مخصوص لائحہ عمل پر بات کرنے آئے ہیں۔ ہم اپنے پرانے اتحادیوں اور دوستوں سے تفصیلی صلاح و مشورہ کررہے ہیں اور ہم نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ اس اسٹریٹجی پر کس طرح عمل درآمد کیا جاسکتا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ پچھلے دنوں امریکی صدر براک اوباما نے افغانستان اور پاکستان کے متعلق اپنی نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔

رچرڈ ہالبروک نے تاہم واضح کیا کہ امریکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالث کا رول ادا نہیں کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی بھارت سے یہ کہنا چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات بحال کردے جو ممبئی پر گذشتہ سال ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد منقطع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’’ ہم بھارت کو یہ بتانے نہیں آئے ہیں کہ اسے کیا کرنا ہے۔ ہم یہاں اپنے دورے کے بارے میں مطلع کرنے آئے ہیں۔ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی طرح کی ثالثی کرنے نہیں آئے ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ ہالبرو ک اور مولن اسلام آباد سے نئی دہلی پہنچے تھے۔

رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ بھارت اور پاکستان تقسیم کے بعد پہلی مرتبہ دونوں ملکوں کو ایک ہی طرح کے چیلنجز اور خطرات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تاریخ کا احترام کرنا چاہئے، ہر کسی کے اپنے مصائب رہے ہیں لیکن اس وقت بہرحال سب مشترکہ خطرے سے دوچار ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اس مشترکہ خطرے کا ہم سب کو مل کر مقابلہ کرنا چاہئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم پاکستان میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں تاکہ مشترکہ مقاصد حاصل ہوسکیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ یہ ایک مشکل کام ہے لیکن ہم تینوں کے قومی مفادات داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔‘‘

امریکہ نے بھارت سے افغانستان میں زیادہ وسیع تر رول ادا کرنے کی اپیل کی۔ ہالبروک نے کہا کہ امریکہ بھارت کی مدد کے بغیر افغانستان کے مسائل کو حل نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کے تجربات اور خیالات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔