1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہالی وُوڈ اسٹریٹ وائٹ بوائز کلب‘ دراصل ہے کيا؟

بینش جاوید22 فروری 2016

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ہالی وُوڈ کی فلموں میں خواتین، اقلیتوں اور مختلف جنسی رجحانات کے حامل افراد کی بہت ہی کم نمائندگی ہے۔ یہ رپورٹ 2016 کے آسکر ایوارڈز کی تقریب سے چند روز قبل جاری کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HzvE
Schauspielerin Drew Barrymore Golden Globe
تصویر: Getty Images/K. Winter

یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی جانب سے جاری کی جانے والی اس تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فلمیں اور ٹی وی پروگرام ایک ایسے بحران کا شکار ہيں، جس میں خواتین، اقلیتیں اور مختلف جنسی رجحانات رکھنے والے افراد کی فلم انڈسٹری میں شمولیت انتہائی کم ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 414 فلموں اور ٹی وی پروگراموں پر کیے جانے والے مشاہدے سے سامنے آیا ہے کہ ان فلموں اور پروگراموں کے 87 فیصد ہدایتکار سفید فام تھے۔ ان پروگراموں اور فلموں میں سے نصف میں کوئی بھی ایشائی یا اشیائی امریکی کردار شامل نہیں تھا اور ان پروگراموں اور فلموں کی کل تعداد کے پانچویں حصے میں کوئی بھی سیاہ فام کردار نہیں تھا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کو ایک انٹریو میں اس رپورٹ کی شریک مصنفہ کا کہنا ہے کہ ’آسکرز سو وائٹ‘ کے بعد اب ’ہالی ووڈ سو وائٹ‘ کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ ہمارے ہاں تنوع کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مختلف افراد کی شمولیت کا ایک بحران ہے اور یہ امریکی آبادی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔‘‘

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بولنے والے کرداروں کا صرف ایک تہائی خواتین پر مشتمل تھا اور صرف 28.3 فیصد کردار اقلیتوں نے نبھائے جبکہ عمر رسیدہ کردار بھی زیادہ تر مردوں نے نبھائے تھے۔ صرف 25.7 فیصد ایسے کردار تھے، جو 40 سال سے بڑی عمر کی خواتین نے نبھائے تھے۔

Instagram Ocsars so white
تصویر: www.instagram.com

اس تحقیقاتی رپورٹ کے مصنف ہالی ووڈ میں انسانی تنوع کے موضوع پر ایک عشرے سے زائد عرصے سے رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ ہالی ووڈ کے چھ بڑے اسٹوڈیوز میں خواتین، اقلیتوں اور مختلف جنسی رجحانات رکھنے والے افراد میں انتہائی کم نمائندگی ہے۔ رپورٹ میں ہالی ووڈ فلم انڈسٹری کو ’سٹریٹ، وائٹ، بوائز‘ کلب کا نام دیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کا سب سے حیرت انگیز انکشاف یہ تھا کہ 109 فلموں میں سے صرف 3.4 فیصد فلموں کی ہدایت کار خواتین تھیں۔

ہالی ووڈ میں انسانی تنوع کا مسئلہ اس وقت شدید تنقید کی زد میں آیا جب مسلسل دو مرتبہ ایکٹنگ ایوارڈ کے لیے تمام سفید فام اداکاروں کو نامزد کیا گیا تھا۔ 28 فروری کو ہونے والی آسکر ایوارڈز کی تقریب سے پہلے سپائک ، ول سمتھ، جاڈا پنکٹ سمتھ، مائیکل مور اور ٹائریز گبسن نے اس تقریب کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔