1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہجرتیں اور دربدریاں، امان کی تلاش

8 فروری 2010

جنگوں، تشدد اورمسلح چھڑپوں نے جہاں لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا وہیں ان بے مقصد لڑائیوں نے لاکھوں انسانوں کو اپنے ممالک چھوڑنے پر مجبور بھی کیا۔

https://p.dw.com/p/Lw2t
تصویر: AP

ہرسال لاکھوں انسان دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں سے امان پانے کے لئے دوسرے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ شمال مشرقی افریقی ممالک کے لاکھوں لوگ بھی ایسے ہے بحران زدہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اور امان کے لئے دربدر بھٹک رہے ہیں۔

صومالیہ، ایتھوپیا، اریٹریا اور جبوتی گزشتہ کچھ عشروں سے سیاسی عدم استحکام اوربحرانوں کا شکار رہے ہیں اور اسی وجہ سے شمال مشرقی افریقہ سے لاکھوں افراد مختلف ممالک کا رخ کرتے رہے ہیں اور یہ سلسہ اب بھی جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارے برائے مہاجرین کے مطابق شمال مشرقی افریقہ سے ہر سال تقریبا 17000 سے 20000 کے قریب غیرقانونی تارکینِ وطن جنوبی افریقہ میں داخل ہورہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کینیا میں رکنے کے بعد جنوبی افریقہ پہنچتے ہیں۔

Ein schwieriges Erbe - Somalia von der Unabhängigkeit in den Krieg
تصویر: Bettina Rühl

خطے کے ممالک میں سرحدی علاقوں کی نگرانی سخت نہیں ہے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر خوب پیسے کما رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک 2009 کی رپورٹ کے مطابق صرف صومالیہ اور ایتھوپیا کے لوگوں کا جنوبی افریقہ میں خفیہ طور پر داخل ہونے کا کاروبار چالیس ملین ڈالر سالانہ کا ہے۔

صومالیہ میں 2007 سے تشدد کا سلسلہ جاری ہے جس میں اکیس ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ خانہ جنگی میں پندرہ لاکھ لوگ دربدر بھی ہوئے ہیں۔ جنوبی ایتھوپیا کے اگاڈن Ogaden علاقے میں نسلی صومالی طویل عرصے سے ایتھوپین حکومت کے خلاف خود مختاری کے لئے لڑ رہے ہیں۔

یہ مہاجرین با آسانی جعلی کاغذات بنوا لیتے ہیں اورآٹھ ممالک میں موجود انسانی اسمگلرزان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ صومالیہ سے ساوتھ افریقہ پہچنے والے ایک 17 سالہ لڑکے کا کہنا ہے کہ یہ سفر انتہائی خطرناک ہے۔ اس لڑکے کا کہنا تھا کہ اُس نے 75 صومالیوں کے ایک قافلے کے ساتھ سفر کیا تھا، جس میں ایک ساٹھ سال عورت بھی شامل تھی۔

دوسری طرف کینیا کے شمال مشرقی علاقے کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے سخت اقدامات کررہی ہے اور اس سلسلے میں چند رشوت خور پولیس افسران کو بر طرف بھی کیا گیا ہے۔

کینیا نے صومالیہ کی سرحد کے ساتھ 680 کلو میٹرکا ملحقہ علاقہ 2007 میں بند کردیا تھا۔ کینیا کو خدشہ تھا صومالیہ میں موجود مسلح ملیشیا کے دستے اس کی سلامتی کے لئے خطرہ پیدا کر سکتے ہیں۔

رپورٹ:عبدالستار

ادارت: گوہر گیلانی