1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہماری تحریک کا داعش سے کوئی تعلق نہیں‘، جماعت الاحرار

امجد علی16 اگست 2016

پاکستانی طالبان سے الگ ہونے والے دھڑے جماعت الاحرار نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں واضح کیا ہے کہ اُس کا داعش (اسلامک اسٹیٹ) سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس دھڑے نے داعش کے ساتھ روابط سے انکار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JjHs
Pakistan Quetta Bombenanschlag vor einer Klinik
کوئٹہ کے ایک ہسپتال پر کیے جانے والے حالیہ ہولناک بم حملے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے بھی قبول کی تھیتصویر: Getty Images/AFP/B. Khan

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں جماعت الاحرار کے قائد عمر خالد الخراسانی کی جانب سے منگل سولہ اگست کو منظرِ عام پر آنے والے ایک آڈیو پیغام کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ جماعت الاحرار نے ہی کوئٹہ کے ایک ہسپتال پر کیے جانے والے حالیہ ہولناک بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ دوسری طرف داعش (اسلامک اسٹیٹ) نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ اُس نے کروایا ہے۔

جماعت الاحرار نے 2014ء میں مختصر عرصے کے لیے داعش کے ساتھ اپنی وفاداری کا اعلان کیا تھا لیکن اپنے تازہ آڈیو پیغام میں اس دھڑے کے سربراہ نے کہا ہے کہ جماعت الاحرار کی لڑائی صرف اور صرف پاکستانی ریاست کے ساتھ ہے اور یہ کہ اس جماعت کوکثیرالقومی عسکریت پسند تنظیم (داعش) کے ساتھ جوڑنا غلط ہے۔

عمر خالد الخراسانی نے کہا ہے:’’ہم یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہماری تحریک کا داعش یا القاعدہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ داعش، القاعدہ یا مجاہدین کی کسی بھی اور تحریک کے ارکان ہمارے مسلمان بھائی ہیں لیکن ہمارا اُن کے ساتھ کوئی تنظیمی تعلق نہیں ہے۔ ایسا کوئی تعلق نہ ماضی میں تھا اور نہ ہی آج ہمارا اُن کے ساتھ ایسا کوئی رابطہ موجود ہے۔‘‘

اس پیغام میں خراسانی نے یہ بھی کہا ہے کہ اُن کی تحریک پاکستان کی سرحدوں سے باہر شریعت کے نفاذ کی مسلح جدوجہد کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

جماعت الاحرار نے آٹھ اگست کو کوئٹہ میں دھماکے کے چند ہی گھنٹے بعد یہ دعویٰ کر دیا تھا کہ یہ کارروائی اُس نے کی ہے۔ دوسری جانب ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے بھی، جس نے بنیادی طور پر عراق اور شام میں جنم لیا تھا، اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں بڑی تعداد میں وکلاء سمیت ستّر سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

داعش کی طرف سے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے بعد سے یہ خدشات زور پکڑ گئے تھے کہ غالباً داعش اب پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔

Lahore - Bombenanschlag auf Christen
جماعت الاحرار اس سال مارچ میں لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے سمیت متعدد دیگر بم حملے کر چکی ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

اس سال مارچ میں لاہور کے گلشن اقبال پارک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے سمیت متعدد دیگر بم حملے کرنے والی جماعت الاحرار کے تازہ ویڈیو پیغام میں کوئٹہ دھماکے کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔

امریکا نے رواں مہینے کے آغاز پر جماعت الاحرار کو ایک ’عالمگیر دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا تھا۔ یہ گروپ 2014ء میں منظرِ عام پر آیا تھا، جب مومند کے علاقے میں طالبان کے کمانڈر عمر خالد خراسانی نے پاکستانی طالبان سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید