1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری: اوربان کا مہاجرین سے متعلق نئے سخت قانون کا دفاع

عاطف بلوچ، روئٹرز
11 مارچ 2017

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے ملک میں مہاجرین سے متعلق نئے اور سخت قانون کا دفاع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Z2GR
Flüchtlinge in Ungarn Zaun Grenzzaun
تصویر: picture alliance/dpa/S.Ujvari

ہنگری میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے متعارف کرائے گئے نئے قانون کے تحت ان مہاجرین کو حراست میں لیا جا سکتا ہے، جب کی اس گرفتاری کا دائرہ 14 برس سے زائد عمر کے نابالغ افراد تک بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ ان افراد کو سربیا کی سرحد کے قریب شپنگ کنٹینرز میں رکھا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے ان قوانین کو خواتین، بچوں اور مردوں کے لیے سخت جسمانی اور نفسیاتی دباؤ کا باعث قرار دیا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق یہ مہاجرین پہلے ہی شدید نوعیت کے حالات کا شکار ہو چکے ہیں اور ایسے میں ان افراد کے ساتھ ایسا رویہ نہایت نامناسب ہے۔

یہ قانون یورپی یونین کے قانونی معیارات سے مطابقت رکھتا ہے، وکٹور اوربان
تصویر: Reuters/F. Lenoir

وکٹور اوربان نے تاہم یہ تنقید رد کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون یورپی یونین کے قانونی معیارات سے مطابقت رکھتا ہے۔ اوربان نے اس تنقید کو رد کیا، جس میں کہا جا رہا تھا کہ مہاجرین کو سرحدی علاقوں میں ٹرانزٹ زون میں بند نہیں کرنا چاہیے۔  ’’کوئی بھی زیرحراست نہیں۔ اس لیے ایسے مہاجرین جو ان ٹرانزٹ زونز میں رک کر سیاسی پناہ سے متعلق اپنی درخواستوں پر فیصلوں کا انتظار نہیں کر سکتے، واپس سربیا چلے جائیں۔‘‘

برسلز میں یورپی یونین کی سمٹ میں شرکت کے بعد اوربان نے کہا، ’’ہم کسی کو کہیں بھی بند نہیں کر رہے۔‘‘

اوربان  اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی عوامی سطح پر حمایت کرتے آئے ہیں۔ اوربان نے کہا کہ یورپی سربراہی اجلاس میں کسی رہنما نے ہنگری میں ان نئے قوانین کی مخالفت نہیں کی، تاہم وہ یورپی کمیشن سے اس موضوع پر بحث کی توقع کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ہنگری میں متعارف کرائے گئے نئے قانون کے تحت کسی بھی ایسے مہاجر کو جو ہنگری میں سکونت کے اپنے قانونی حق کو ثابت نہ کر سکے، خود بہ خود سربیا واپس بھیجا جا سکے گا۔ اوربان حکومت نے مہاجرین کے بحران کے تناظر میں ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کیا تھا، جس کی مدت میں حال ہی میں توسیع کر کے اسے سات ستمبر تک بڑھا دیا گیا ہے۔ ہنگری نے سربیا کی سرحد پر باڑ بھی قائم کر رکھی ہے، جب کہ وہاں کیمروں اور سینسرز کے ذریعے سخت ترین نگرانی بھی جاری ہے۔