1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری میں مہاجروں کو لاتیں مارنے والی رپورٹر کو سزا

عاطف بلوچ، روئٹرز dpa, AFP
13 جنوری 2017

ہنگری میں سربیا کی سرحد پر مہاجرین کی فلم بندی کے دوران انہیں لاتیں مارنے والی رپورٹر کو عدالت نے تین برس کی معطل سزا سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Vk4N
Ungarn Journalistin tritt fliehenden Migranten bei Roszke
تصویر: Reuters/M. Djurica

پیٹرا لازسلو نامی اس خاتون رپورٹر کو ایک ویڈیو سامنے آنے کے بعد یہ سزا دی گئی۔ انٹرنیٹ پر وائرل ہو جانے والی اس ویڈیو میں یہ خاتون رپورٹر دوڑتے ہوئے مہاجرین کو لاتیں مار کر گراتی اور ان کی فلم بندی کرتی دکھائی دے رہی تھی۔

ایک نامعلوم مقام سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی میں شریک یہ رپورٹر روتے ہوئے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ سزا سنائے جانے کے بعد اس خاتون رپورٹر نے کہا کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل کرے گی۔

جج ایلس ناناسی نے عدالتی سماعت کے دوران کہا کہ لازسلو نے سماجی رویوں کی خلاف ورزی کی اور ان کی جانب سے دفاع میں دیے جانے والے دلائل اور حقائق آپس میں میل نہیں کھاتے۔

یہ واقعہ آٹھ ستمبر 2015 کو رازکے کے علاقے میں پیش آیا تھا، جہاں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین ہنگری کی سرحد عبور کرنے اور مغربی یورپ کی جانب جانے کی تگ و دو میں تھے۔ جب یہ خاتون رپورٹر فلم بندی کر رہی تھیں، ٹھیک اسی دوران مہاجرین پولیس کی رکاوٹیں توڑتے ہوئے سرحد عبور کرنے لگے۔ اس دوران ایک تیسری آنکھ سے بنائی گئی فلم میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا کہ اس خاتون رپورٹر نے پہلے ایک دوڑتی ہوئی چھوٹی سی بچی کو ٹانگ اڑا کر گرانے کی کوشش کی اور پھر ایک اور مہاجر کو اسی طرح گرایا، جس نے اپنے بازوؤں میں اپنے بچے کو اٹھا رکھا تھا۔ لازسلو نے عدالت میں کہا، ’’یہ سب دو سیکنڈ میں ہوا۔ ہر کوئی چیخ رہا تھا۔ یہ خوف ناک صورت حال تھی۔‘‘ یہ ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انٹرنیٹ ٹی وی این ون نے اس رپورٹر کو نوکری سے نکال دیا تھا۔

اس خاتون رپورٹر کا کہنا ہے کہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد ان جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور اسی تناظر میں وہ خود عدالتی کارروائی میں شریک نہیں ہوئی، بلکہ ویڈیو لنک کے ذریعے اس کا حصہ بنیں۔

عدالت نے اس مقدمے کی سماعت کے دوران ویڈیو کا ایک ایک فریم دیکھا، اس دوران لازسلو سے سوالات پوچھے جاتے رہے۔