1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری کی مہاجر پالیسی ’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘

عاطف بلوچ13 مئی 2016

اقوام متحدہ نے مہاجرین سے متعلق ہنگری کی حکومتی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان میں سے کچھ اقدامات مہاجرین کے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے کنونشنز کی خلاف ورزی ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1InVu
Kroatisch-ungarische Grenze
تصویر: DW/V. Tesija

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہنگری کی طرف سے مہاجرین کے ملک میں داخلے پر پابندی اور سرحدی رکاوٹوں کو توڑ کر ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین کے خلاف برق رفتار مقدمات مہاجرین کے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے کنونشنز کی خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے مہاجرین کے بحران کے سلسلے میں انتہائی سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے۔ دائیں بازو کے نظریات کی حامل اوربان حکومت نے نہ صرف سرحدی گزر گاہوں پر حفاظتی باڑیں نصب کر دی ہیں بلکہ وہ یورپی یونین کے اُس کوٹہ سسٹم کے بھی خلاف ہے، جس کے تحت یورپی ممالک میں مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کی بات کی گئی ہے۔

یورپی یونین کے صدر دفتر اور جرمنی سمیت دیگر اہم یورپی ممالک کی طرف سے سخت تنقید کے باوجود اوربان مہاجرین کو پناہ دیے جانے کے خلاف ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ہنگری میں تارکین وطن پس منظر کے حامل افراد کی تعداد انتہائی کم ہے بلکہ اس ملک میں کثیر الثقافتی روایات کا بھی فقدان ہے۔

یو این ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے اپنی تازہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا کہ ہنگری کی حکومت نے حال ہی میں ایسی قانون سازی کی ہے، جس کی وجہ سے اس ملک میں مہاجرین کا داخلہ بند ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد، جو جنگ اور ظلم و ستم سے فرار ہونے کی کوشش میں ہیں، ان کے لیے دروازے بند کرنا نامناسب ہے۔

ہنگری کی طرف سے متعارف کرائے گئے ان تازہ قوانین کے تحت اگر کوئی مہاجر ہنگری میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش میں پکڑا گیا تو اس کے خلاف فوری طور پر مقدمہ چلایا جائے گا۔ ان قوانین میں یہ بھی شامل ہے کہ مہاجرین اور تارکین وطن صرف ان مقررہ سرحدی راستوں سے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں، جہاں خصوصی ٹرانزٹ زون بنائے گئے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بوڈا پیسٹ کی طرف سے ایسے اقدامات یورپی معیارات اور اقدار کے بھی منافی ہیں۔ اس رپورٹ کے جواب میں ہنگری کی حکومت نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

ہنگری میں گزشتہ برس ستمبر میں ایک ایسا قانون بھی متعارف کرایا گیا تھا، جس کے تحت سرحدی باڑوں کو عبور کرنے والے افراد کو ملک بدر کرنے میں آسانی پیدا ہو گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان قوانین کے تحت عدالتی کارروائی انتہائی برق رفتاری سے کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ان مقدمات کے شفاف اور غیرجانبدار ہونے پر بھی سوالیہ نشان ابھرتے ہیں۔

ہنگری نے سربیا اور کروشیا سے متصل اپنی سرحدی گزرگاہوں پر باڑیں لگا رکھی ہیں تاکہ ان ممالک میں موجود مہاجرین یا تارکین وطن ہنگری داخل نہ ہوں سکیں۔ متعدد یورپی ممالک سمیت انسانی حقوق کی کئی تنظیمں بھی بوڈا پیسٹ حکومت کے ان اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔

Karte Ungarn Grenzstädte Kroatien Serbien Englisch
ہنگری نے سربیا اور کروشیا سے متصل اپنی سرحدی گزرگاہوں پر باڑیں لگا رکھی ہیں
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید