1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہنگری کے قوانین مہاجر بچوں کے جنسی استحصال کا موجب‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
25 مارچ 2017

انسانی حقوق کے ادارے کونسل آف یورپ نے کہا ہے کہ ہنگری میں مہاجرین سے متعلق نیا قانون مہاجر بچوں کے جنسی استحصال کی وجہ بن سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2ZwDp
Mazedonien Griechenland Flüchtlinge bei Gevgelija
تصویر: Reuters/O. Teofilovski

ہنگری میں متعارف کرائے گئے نئے قانون کے تحت ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین کو منظم انداز سے ایک حراستی مرکز میں رکھا جا رہا ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اس قانون پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔ جمعے کے روز کونسل آف یورپ نے بھی اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مہاجر بچوں کو جنسی استحصال سمیت کئی دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جمعے کے روز کونسل آف یورپ نے ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں کہا ہے کہ یہ قانون سیاسی پناہ کے درخواست گزار تنہا بچوں کو بھی بالغ مہاجرین کی طرح برتتا ہے، جو نادرست ہے۔

Ungarn Vamosszabadi Flüchtlingslager Bus Flüchtlinge
ہنگری میں مہاجرین کی روک تھام کے لیے نیا اور سخت قانون متعارف کروایا گیا ہےتصویر: Reuters/L. Balogh

کونسل آف یورپ کی لانزورتے کمیٹی کے سربراہ کلاؤڈ جینزی کے مطابق، ’’میں قانونی پیچیدگیاں سمجھتا ہوں۔ اس سے بچوں کی حالت مزید ابتر ہو گی، اور خصوصاﹰ 14 برس یا اس سے زائد عمر کے نابالغ بچے جنسی زیادتی اور استحصال کا شکار ہوں گے۔‘‘

کونسل آف یورپ کی بچوں کے تحفظ سے متعلق امور کا جائزہ لینے والی اس کمیٹی کے مطابق ہنگری کو مہاجر بچوں کو بالغ افراد کی طرح نہیں برتنا چاہیے۔

سات مارچ کو ہنگری کی پارلیمان نے اکثریت رائے سے ایک قانون کی منظوری دی تھی، جس کے تحت ہنگری میں داخل ہونے والے تمام مہاجرین کو کروشیا اور سربیا کی سرحد کے قریب کنٹینروں سے بنائے گئے مراکز میں روکا جائے گا اور جب تک سیاسی پناہ سے متعلق ان کی درخواستوں پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا، وہ وہیں رہیں گے۔

اس قانون کا نفاذ ابھی عمل میں نہیں آیا ہے، تاہم اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس قانون پر نکتہ چینی کی ہے۔

کونسل آف یورپ کے مطابق، ’’مشکل وقت میں مسائل کے شکار بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، نہ کہ اس میں کمی کی۔‘‘

دوسری جانب وزیراعظم وکٹور اوربان اب تک اس قانون پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایسے مہاجرین، جو سیاسی پناہ کی درخواستوں پر کوئی فیصلہ آنے سے قبل ان مراکز میں نہیں رہنا چاہتے، وہ سربیا واپس جا سکتے ہیں۔