1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہولوکوسٹ سے متعلق مواد، انٹر نیٹ پر دستیاب

27 جنوری 2011

سرچ انجن گوگل ایک ایسے منصوبے کا آغاز کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں نازی دور حکومت کی اہم دستاویزات اور تصاویر انٹر نیٹ پر فراہم کی جائیں گی۔ اس کا مقصد نازی دورحکومت کے تلخ حقائق کے بارے میں عوامی آگاہی بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/105ir
تصویر: AP

اس پراجیکٹ میں گوگل کو اسرائیل کے قومی ہولوکاسٹ میوزیم کا تعاون بھی حاصل ہے۔ یہ پراجیکٹ آج یعنی 27 جنوری سے شروع ہو گا۔ ہولو کاسٹ کے دوران چھ ملین یہودیوں کے قتل عام کی یاد میں 27 جنوری کا دن ہر سال منایا جاتا ہے۔ اس مرتبہ اسی دن کی مناسبت سے اس خصوصی آرکائیو سینٹر کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

گوگل اور اسرائیلی میوزیم Yad Vashem کے حکام نے بتایا ہے کہ اس منصوبے کو شروع کرنے کا مقصد لوگوں کے دلوں میں ان المناک واقعات کی یادیں تازہ رکھنا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے سرچ انجن گوگل کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہولو کاسٹ پر تحقیق کرنے والوں کے لئے یہ آرکائیو نہایت مفید ثابت ہوگا۔

اس پراجیکٹ کے سربراہ Yossi Matias کہتے ہیں،’ اس حوالے سے نہایت اہم کہانیاں بھی ہیں۔ اگر ہم انہیں محفوظ نہیں بنائیں گے تو وہ بھلا دی جائیں گی۔‘

Flash-Galerie 65 Jahre Befreiung Auschwitz
یہودی خواتین اور بچے، Yad Vashem میوزیم سے حاصل کی گئی ایک یادگار تصویر ، مئی سن 1944ءتصویر: AP

اس پراجیکٹ کے تحت ایک لاکھ 30 ہزار تصاویر اور اہم دستاویزات انٹر نیٹ پر فراہم کی جائیں گی، جو براہ راست نازی دور حکومت اور ہولو کاسٹ کے حوالے سے کئی اہم حقائق اور سچی کہانیوں کو بیان کرتی ہیں۔ Matias کے بقول مستقبل میں اس آرکائیو میں مزید تصاویر اور دستاویزات اپ لوڈ کی جاتی رہیں گی۔

اس وقت تک یہ تمام دستاویزات اور تصاویر اسرائیل میں واقع Yad Vashem میوزیم یا اس کی ویب سائٹ پر موجود ہیں تاہم انہیں ہر کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ اس میوزیم کے ڈائریکٹر Avner Shalev کہتے ہیں کہ سن 2010ء میں ان کی ویب سائٹ کو گیارہ ملین افراد نے وزٹ کیا ہے،’ اب گوگل کے ساتھ یہ منصوبہ شروع کرنے سے مزید لوگ نہ صرف ہماری ویب سائٹ پر جائیں گے بلکہ اس نئے ڈیٹا بینک کی بدولت اس مخصوص موضوع پر عوامی آگاہی میں بھی اضافہ ہوگا۔‘

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں