1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہٹلر کی کتاب ’مائن کامپف‘ کا نیا ایڈیشن تیار لیکن ...

امجد علی18 دسمبر 2015

’مائن کامپف‘ یا ’میری جدوجہد‘ نازی سوشلسٹ آمر آڈولف ہٹلر کی سوانح عمری بھی تھی اور ایک طرح کا فاشسٹ سیاسی منشور بھی۔ عنقریب اس کتاب کا نیا ایڈیشن جاری ہونے والا ہے اور کتابیں فروخت کرنے والی کمپنیاں مخمصے کا شکار ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HPwI
Deutschland Mein Kampf von Adolf Hitler
ہٹلر کی ’مائن کامپف‘ کا ایک پرانا ایڈیشنتصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

’مائن کامپف‘ کے کاپی رائٹ یا جملہ حقوق کی مدت آڈولف ہٹلر کی موت کے ستّر سال بعد رواں سال کے اواخر میں ختم ہو رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کے بعد کوئی بھی اشاعتی ادارہ اسے شائع کر سکے گا۔ آٹھ جنوری 2016ء کو اس کتاب کا ایک ایڈیشن جرمن شہر میونخ کے معاصر تاریخ کے ادارے IFZ کی جانب سے شائع کیا جا رہا ہے، جس میں ساتھ ساتھ ہٹلر کی تحریر کی ناقدانہ تشریح بھی کی گئی ہے۔

جرمنی میں کتابیں فروخت کرنے والے ادارے اس مخمصے میں ہیں کہ وہ ’مائن کامپف‘ کے نئے ایڈیشن کے حوالے سے کیا طرزِ عمل اختیار کریں۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے باتیں کرتے ہوئے آن لائن کمپنی امیزون نے بتایا کہ اُس نے ناقدانہ تشریح کے حامل ایڈیشن سے ہونے والی تمام آمدنی فلاحی کاموں کے لیے وقف کرنے کا فیصہ کیا ہے۔

تھالیا نامی کمپنی کی جرمنی بھر میں کتابوں کی دو سو سے زائد دوکانیں ہیں۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اپنی شاپس پر اس کتاب کی نمائش نہیں کرے گا البتہ گاہک چاہیں تو آرڈر کر سکتے ہیں اور تب اُنہیں بہرطور یہ کتاب منگوا کر دے دی جائےگی۔

ہٹلر کو نومبر 1923ء میں اُس وقت کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے بعد لانڈزبیرگ کے قلعے میں قید کر دیا گیا تھا، جہاں اُنہوں نے یہ کتاب 1924ء میں تحریر کی تھی۔ اس میں اُنہوں نے اپنے سیاسی نظریات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آئندہ کے منصوبوں کا بھی ایک مفصل خاکہ پیش کیا تھا۔ ایک کٹر سامی دشمن ہوتے ہوئے ہٹلر ’نسلی امتیاز‘ کے اُس نظریے کے حامی تھے، جس نے اُنیس ویں صدی کے وسط میں فرانس میں جنم لیا اور بہت سے یورپی ملکوں میں دائیں بازو کے قوم پرست حلقوں میں بے حد مقبول ہو گیا تھا۔ اس نظریے کے تحت ہٹلر جرمن قوم کو ’اعلیٰ ترین آریہ نسل‘ قرار دیتا تھا اور یہودیوں کے بارے میں اُس کا کہنا یہ تھا کہ انہوں نے ’انسانیت کی تاریخ میں ایک تباہ کن کردار ادا کیا ہے‘۔

اس کتاب میں ہٹلر نے دنیا کو فتح کرنے کے منصوبوں کی جانب ابتدائی اشارے بھی دیے تھے۔ شروع شروع میں جمہوری جماعتوں نے اس کتاب کو سنجیدگی سے نہ لیا۔ اس کا پہلا ایڈیشن جولائی 1925ء میں اور دوسرا دسمبر 1926ء میں شائع ہوا۔ 1944ء کے موسمِ خزاں تک یہ کتاب جرمنی میں 12.4 ملین کی تعداد میں شائع ہو چکی تھی۔

Hitler Biographie von Peter Longerich
ہٹلر کی شخصیت کے بارے میں بہت سے لوگ اب بھی متجسس رہتے ہیں، ہٹلر کے حالاتِ زندگی پر یہ کتاب پانچ نومبر 2015ء کو منظرِ عام پر آئی ہےتصویر: Reuters/H. Hanschke

دوسری عالمی جنگ ختم ہونے پر امریکی فوجی حکومت نے اس کتاب کے جملہ حقوق جرمن صوبے باویریا کے سپرد کر دیے، جو اب تک انہی حقوق کی بناء پر اس کتاب کی اشاعت کو روکتا رہا ہے۔

ممتاز جرمن مؤرخ وولفگانگ آلٹگیلڈ کے خیال میں جرمن معاشرے کی تین نسلیں جمہوریت، آزادی اور نسل پرستی و سامی دشمنی سے دُوری کا تجربہ کر چکی ہیں، اس لیے ’آج کی نوجوان نسل اس طرح کی تحریروں سے نمٹنا خوب جانتی ہے، اُسے ایسی تحریروں کے ساتھ رابطے میں آنے سے بچانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے‘۔