1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یارگ ہائیڈر کار حادثے میں ہلاک

Zaman, Qurratulain11 اکتوبر 2008

Jörg Haider، جو آسٹریا کے دائیں بازو کے سخت گیر نظریات رکھنے کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ سیاستدان تھے، ہفتے کوکار کے ایک حادثےمیں انتقال کر گئے ۔

https://p.dw.com/p/FY9y
تصویر: AP

ہائیڈر اپنے نظریات کی وجہ سے آسٹریا میں ایک متنازعہ سیاست دان کے طور پرجانے جاتے تھے جبکہ بین الاقوامی سطح پران کا شمارآسٹریا کے معروف ترین سیاستدانوں میں ہوتا تھا۔

آسٹریا میں گزشتہ ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں انہی کی جماعت Alliance for the Future of Austria یا BZÖ کو نمایاں کامیابی ملی تھی۔

ہائیڈر ،جنوبی آسٹریائی شہر Klagenfurt میں اپنی سرکاری گاڑی میں اکیلے جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔ پولیس نے عینی شاہدین کے حوالے سے کہا ہے کہ ہائیڈرکی گاڑی پہلے سڑک سےنیچے اتر گئی پھر ایک کھمبے سے ٹکرانے کے بعد قلابازیاں کھا تے ہوے الٹ گئی۔حادثہ کے بعد انہیں فوراً اسپتال لے جایا گیا لیکن اسپتال پہنچنے سے پہلے،سر اور سینے پر شدید چوٹیں لگنے کی وجہ سے ہائیڈر کی موت ہوگئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ہائیڈر یقیناً بہت تیز رفتار سے گاڑی چلا رہے تھے۔

یارگ ہائیڈر ، نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انیس سو اکہتر میں قدامت پسند جماعت FPÖ یا فریڈم پارٹی کے نوجوان ونگ سے کیا اور انتیس سال تک اسی جماعت میں سرگرم رہنے کے بعد وہ سن دو ہزارمیں اسی جماعت کے چیئرمین کی حیثیت سے دستبردار ہوئے۔جس کے بعد سن دو ہزار پانچ میں انہوں نے BZO نامی اپنی جماعت کی بنیاد رکھی۔

اپنے منفرد انداز کی وجہ سے آسٹریا کے عوامی حلقوں میں تو وہ بہت مقبول تھے تا ہم وہاں مقیم سیاسی پناہ گزینوں اورتارکین وطن کے خلاف اکثر وبیشتر متنازعہ بیانات دینے کے باعث انہیں کئی حلقوں میں پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تھا۔

ہائیڈر نے انیس سو اکیانوے میں ایک پارلیمانی اجلاس کے دوران نازی جرمنی کی روزگاز سکیم کی بھی تعریف کی تھی۔ اس بیان پر سرکاری اور غیر سرکاری حلقوں کی طرف سے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں ہائیڈر نے اس بیان کی تردید کی اور کہا کہ ان کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔

آسٹریا کی تمام سیاسی جماعتوں نے ہائیڈر کی حادثاتی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریا کے صدر ہانئز فشر نے ہاؤیڈر کی موت کو ایک ’المیہ‘ قرار دیا ہے۔