1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یخ بستہ ٹرک میں پھنسے مہاجر لڑکے نے چودہ افراد کو بچا لیا

شامل شمس9 اپریل 2016

برطانیہ کی ایک امدادی کارکن نے بتایا ہے کہ انسانی اسمگلر اس افغان لڑکے اور چودہ مہاجرین کو ایک ریفریجریٹڈ ٹرک میں برطانیہ پہنچا رہے تھے۔ اس لڑکے کی طرف سے کیے گئے ایک ایس ایم ایس نے ان افراد کو مرنے سے بچا لیا۔

https://p.dw.com/p/1ISPI
تصویر: Getty Images/Carl Court

احمد کی عمر چھ یا سات برس ہے۔ فرانس کے ایک مہاجر کیمپ میں اسے ایک برطانوی امدادی کارکن نے موبائل فون دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ضرورت پڑنے پر اس کا استعمال کرے۔ اور احمد کو اس کی ضرورت ایک ایسے وقت پڑی جب وہ اور چودہ دیگر مہاجرین ٹھٹھر کر اور آکسیجن کی کمی سے مرنے کے قریب تھے۔ یہ واقعہ جمعرات سات اپریل کو رونما ہوا۔

انسانی اسمگلر ان مہاجرین کو فرانس سے غیر قانونی طریقے سے برطانیہ لے جا رہے تھے۔ اس کام کے لیے انہوں نے ایک ریفریجریٹڈ ٹرک کا استعمال کیا۔ امدادی کارکن اِنکا سوریل کے مطابق وہ نیو یارک میں ایک کانفرنس میں شریک تھیں جب انہیں احمد کا ایس ایم ایس موصول ہوا کہ ٹرک میں آکسیجن ختم ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے برطانیہ میں اپنی ایک دوست اور ساتھی کارکن تانیا فریڈمین سے رابطہ کیا، جنہوں نے اس کے بعد برطانوی پولیس کو مطلع کر دیا۔

پولیس افسران نے ایس ایم ایس بھیجنے والے فون کا سراغ لگا کر ٹرک تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی اور ٹرک میں پھنسے افراد کو امیگریشن حکام کے حوالے کر دیا۔

فریڈمین کا اس بارے میں بات کرتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے کہنا تھا، ’’یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس میں عالمی سطح پر لوگوں نے مل کر ان افراد کی جان بچائی، تاہم اس کا مرکزی کردار احمد ہے۔‘‘

سوریل کی احمد سے ملاقات فرانسیسی بندرگاہی شہر کَیلے میں قائم ’دا جنگل‘ نامی مہاجر کیمپ میں ہوئی تھی۔ اس علاقے سے ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین برطانیہ کی جانب سفر کرنا چاہتے ہیں۔ عموماً ان کا یہ عمل غیر قانونی طریقے سے طے پاتا ہے۔

فرانسیسی حکام نے اس کیمپ کو گزشتہ ماہ ختم کر دیا تھا، جس کے بعد سوریل نے احمد کو موبائل فون، اس میں کچھ کریڈٹ، اور اپنا فون نمبر دے کر کہا تھا کہ خطرے کی صورت میں وہ ان سے رابطہ کرے۔

سوریل کا نیو یارک میں کانفرنس کے شرکاء سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’احمد نے مجھے ایس ایم ایس کیا اور بتایا کہ وہ برطانیہ پہنچ چکا ہے۔ کچھ دیر بعد اس نے مجھے بتایا کہ وہ ٹرک کے پچھلے حصے میں بند ہے اور ڈرائیور ٹرک نہیں روک رہا۔ اس نے یہ بھی لکھا کہ یہ ایک ریفریجریٹڈ ٹرک ہے اور اس سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔‘‘

افغان لڑکے احمد کا یہ ٹیکسٹ پیغام ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں تھا۔

پولیس کے مطابق اس ٹرک کو جمعرات کے روز لیسٹرشائر کی ایک موٹر وے پر روکا گیا اور ایک بچے کے علاوہ چودہ افراد کو غیر قانونی تارکین وطن ہونے کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا۔ ایک شخص کو ان افراد کو برطانیہ میں اسمگل کرانے کے الزام میں بھی حراست میں لیا گیا۔

افغان مہاجرین کا سفر ابھی ختم نہیں ہوا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید