1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’یرغمالیوں کو مار ڈالو‘‘

بینش جاوید AP
13 اکتوبر 2017

پانچ سال طالبان کی قید میں رہنے والی امریکی خاتون اور اس کا کینیڈین شوہر افغانستان کیسے پہنچے، انہیں کس نے یرغمال بنا کر رکھا ہوا تھا اور انہیں کس طرح پاکستان کی فوج نے بازیاب کرایا ؟ 

https://p.dw.com/p/2lmJp
Joshua Boyle Caitlan Coleman Entführung Taliban
تصویر: picture-alliance/Candioan Press/Coleman Family

کیتلان کولمن اور ان کے شوہر جوشوا بوئل کو سن 2012 میں افغانستان سے اغوا کر لیا گیا تھا۔  اس قید کے دوران اس جوڑے کے تین بچے بھی پیدا ہوئے۔ امریکی اور پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستانی فوج نے ایک عسکری آپریشن کے ذریعے پاکستان سے ہی بازیاب کرایا ہے۔

یہ جوڑا افغانستان کیوں گیا تھا ؟

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ دونوں افغانستان کیوں گئے تھے۔ کولمن کی ایک سہیلی سارا فلوڈ نے ’یورک ڈیلی ریکارڈ‘ کو بتایا تھا کہ جب وہ وسطی ایشیا کے دورے پر گئے تھے تو افغانستان ان کے سفر میں شامل ہی نہیں تھا۔

کولمن کے والد نے سن 2014 میں ایک اخبار کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ جب ان کی بیٹی اور ان کا داماد وسطی ایشیا میں تھے، تب وہاں بہت سے افراد نے افغانستان کی بہت زیادہ تعریف کی تھی۔ اسی جوڑے کے ساتھ سفر کرنے والے ایک شخص نے اپنی ایک تحریر میں لکھا تھا کہ بوئل نے سفر کے دوران یہ کہا تھا کہ وہ افغانستان جانا چاہتے ہیں۔

پاکستان نے ایک مرتبہ پھر امریکا کا احترام کرنا شروع کر دیا ہے، ٹرمپ

پاکستانی فوج کی کارروائی، غیر ملکی مغوی بازیاب

کس نے اس خاندان کو یرغمال بنائے رکھا ؟

نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے گروہ حقانی نیٹ ورک جسے امریکا نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے، نے اس جوڑے کو کابل کے ایک قریبی علاقے سے اغوا کیا تھا۔ امریکا اور افغانستان کے خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ  پاکستان نے اس دہشت گرد تنظیم کے جنگجوؤں کو پاکستان اور افغانستان کے قبائلی علاقوں میں پناہ دے رکھی ہے تاہم اسلام آباد اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔

جلال الدین حقانی کو حقانی نیٹ ورک کا بانی کہا جاتا ہے جو ایک وقت میں امریکا کا اتحادی تھا۔ جلال الدین حقانی نے انیس سو اسی کی دہائی میں سویت یونین کے خلاف جنگ میں  کافی شہرت حاصل کی تھی اور اس دوران یہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے بھی کافی قریب آگئے تھے۔ جلال الدین حقانی کی ہلاکت کے بعد اس کے بیٹے سراج الدین حقانی اس تنظیم کے سربراہ بن گئے اور انہوں نے اپنی تنظیم کو طالبان کے ساتھ منسلک کر لیا تھا۔

Linda and Patrick Boyle Eltern Entführtes Ehepaar
بوئل کے والدینتصویر: picture-alliance/empics/Candian Press

اس خاندان کی رہائی کس طور ممکن ہوئی ؟

پاکستانی کمانڈوز نے ایک عسکری آپریشن میں اس خاندان کو اغوا کاروں سے رہا کروایا۔ بوئل کے والدین نے کینیڈا کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی بیوی اور اس کے بچے اغوا کاروں کی گاڑی کی ڈگی میں تھے جب پاکستانی فوجیوں نے انہیں بازیاب کرایا تھا۔

بوئل نے اپنے والدین کو بتایا کہ جب انہیں پاکستانی فوج بازیاب کرا رہی تھی تو اس نے اغوا کاروں کی جانب سے یہ الفاظ سنا تھا، ’’یرغمالیوں کو مار ڈالو۔‘‘ اس جوڑے کی بازیابی میں کوئی تاوان نہیں دیا گیا تھا۔ انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے پہنچایا گیا۔

In Afghanistan Gekidnappte Familie - Foto von Joshua Boyle and Caitlan Coleman
اس جوڑے کی بازیابی میں کوئی تاوان نہیں دیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Gorman

یہ شادی شدہ جوڑا تھا کون ؟

کیتلان کولمن امریکی ریاست پینسلوینیا کی رہائشی ہیں اور کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کے شوہر کینیڈا کے شہری ہیں۔ بوئل کیتلان سے شادی سے پہلے بھی شادی شدہ تھے اور زینب خضر کے شوہر تھے۔ زینیب  بدنام زمانہ گوانتنامو بے جیل کے قیدی عمر خضر کی بڑی بہن اور القاعدہ کو پیسے فراہم کرنے والے احمد سعید خضر کی بیٹی ہیں۔

مصر میں پیدا ہونے والے احمد سعید خضر اور اس کا خاندان اسامہ بن لادن کے ساتھ کچھ عرصہ رہے بھی تھے تب عمر خضر بہت چھوٹا تھا۔ سن 2003 میں احمد سعید خضر جب القاعدہ کے ایک رکن کے ساتھ رہائش پذیر تھے، تب پاکستانی فوجیوں نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے شیلنگ کر کے انہیں ہلا ک کر دیا تھا۔