1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم میں ٹرک حملے میں چار اسرائیلی فوجی ہلاک، پندرہ زخمی

مقبول ملک
8 جنوری 2017

یروشلم میں ایک فلسطینی ڈرائیور کی طرف سے اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ پر ٹرک چڑھا دیے جانے کے نتیجے میں چار فوجی ہلاک اور پندرہ زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مطابق مارا جانے والا حملہ آور داعش کا حامی تھا۔

https://p.dw.com/p/2VU60
Israel LKW-Anschlag in Jerusalem
تصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

یروشلم سے اتوار آٹھ جنوری کو ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق اتوار کے روز یروشلم میں ایک فلسطینی ٹرک ڈرائیور نے اپنا ٹرک اس وقت اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ پر چڑھا دیا، جب وہ ایک بس سے اتر رہے تھے۔

اس ڈرائیور کو موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ طبی ذرائع کے مطابق اس حملے میں، جسے بعد ازاں اسرائیلی حکام نے ایک دہشت گردانہ حملہ قرار دیا، چار اسرائیلی فوجی ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔

تل ابیب میں فلسطینی کا چاقو سے حملہ، دو اسرائیلی ہلاک

اسرائیلی فوجی قافلے پر حزب اللہ کا حملہ

چاقو سے حملہ کرنے والی فلسطینی خاتون زخمی

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اسرائیل میں فلسطینیوں کے مسلح حملوں کی موجودہ لہر کے دوران گزشتہ ایک برس کے عرصے میں کیا جانے والا یہ سب سے خونریز اور ہلاکت خیز حملہ تھا۔ اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل ٹو ٹی وی کی طرف سے نشرکردہ سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج کے مطابق حملہ آور فلسطینی نے یروشلم شہر کے آرمون ہاناتزیو نامی علاقے میں بڑی تیز رفتاری سے ڈرائیونگ کرتے ہوئے اپنا ٹرک یکدم سڑک سے ہٹا کر اسرائیلی فوجیوں کے ایک گروپ پر چڑھا دیا۔

اس دوران ڈرائیور نے جلدی میں اس ٹرک کو دوبارہ کچھ پیچھے لے جانے کی کوشش بھی کی تاکہ وہ مزید اسرائیلی فوجیوں کو کچل سکتا لیکن اسی دوران سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔

Israel Vier israelische Soldaten bei Lkw-Anschlag in Jerusalem getötet
اس حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے موقع پر پہنچ گئےتصویر: REUTERS/R. Zvulun

اسرائیلی پولیس کے سربراہ رونی الشیخ نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور کا تعلق مشرقی یروشلم کے عرب آبادی والے علاقے سے تھا اور ملکی سکیورٹی فورسز کو کوئی خفیہ اطلاع نہیں ملی تھی کہ ایسا کوئی حملہ کیا جا سکتا تھا۔

اسرائیلی ریسکیو سروس ایم ڈی اے کے ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے چاروں فوجی تھے، جن میں سے تین خواتین تھیں اور ایک مرد اور ان کی عمریں بیس اور تیس برس کے درمیان تھیں۔ پندرہ زخمیوں میں سے چند شدید زخمی ہیں اور ان میں سے بھی ایک کی حالت انتہائی نازک بتائی گئی ہے۔

اس حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مارا جانے والا ٹرک ڈرائیور ایک ایسا مقامی عرب حملہ آور تھا، جو ممکنہ طور پر شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا حامی تھا۔

نیتن یاہو نے اس حملے کے بعد جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ہم حملہ آور کی شناخت سے آگاہ ہیں۔ اب تک دستیاب حقائق اور شواہد کے مطابق وہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا حمایتی تھا اور اس کے رہائشی علاقے کی ناکہ بندی کی جا چکی ہے۔‘‘

Israel LKW-Anschlag in Jerusalem
اس ڈرائیور کو موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیتصویر: Getty Images/AFP/A. Gharabli

اسی دوران شدت پسند فلسطینی تنظیم حماس نے یروشلم میں حملہ کرنے والے فلسطینی ٹرک ڈرائیور کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینی حماس کی طرف سے دی جانے والی اس کال کو نظر انداز نہیں  کر رہے کہ انہیں اسرائیلیوں کو نشانہ بنانا چاہیے۔

حماس کے ایک ترجمان نے کہا، ’یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ فلسطینیوں کی طرف سے حملے ختم نہیں ہوئے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ وقفہ آیا ہو۔ لیکن ایسے حملے جاری رہیں گے۔ وہ کبھی بھی ختم نہیں ہوں گے۔‘‘

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ستمبر 2015ء سے اب تک عسکریت پسند فلسطینی حملہ آوروں کی طرف سے اسرائیلیوں پر چاقوؤں سے حملے کرنے یا ان پر اپنی گاڑیاں چڑھا دینے کے جتنے بھی واقعات پیش آ چکے ہیں، ان میں تاحال دو امریکی شہریوں کے علاوہ 40 اسرائیلی بھی مارے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اسی عرصے میں اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے ایسے 230 فلسطینی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔