1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمنی جنگ میں سعودی اتحاد کے لیے خفیہ امریکی مشاورت میں کمی

مقبول ملک20 اگست 2016

امریکا نے یمن کے تنازعے میں سعودی عرب کی قیادت میں سرگرم عسکری اتحاد کے لیے اپنے خفیہ مشیروں کی تعداد کم کر دی ہے۔ اس بارے میں امریکی بحریہ کے اعلان سے قبل واشنگٹن نے یمنی جنگ میں شہری ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Jm9p
Saudi Arabien Yemen durch Bomben beschädigtes Schulgebäude
یمنی دارالحکومت صنعاء میں لڑکیوں کا وہ اسکول جسے اس سال اپریل میں سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں سے فضائی حملوں کے دوران نقصان پہنچاتصویر: picture-alliance/dpa/A. Waguih

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے ہفتہ بیس اگست کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یمنی تنازعے میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگی طیاروں سے فضائی حملوں میں جو امریکی انٹیلیجنس اہلکار سعودی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے خفیہ فوجی مشیروں کے طور پر کام کرتے تھے، ان کی تعداد اب کم کر دی گئی ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بحرین سے امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کے ایک ترجمان نے ٹیلی فون پر بتایا کہ امریکی فوج کے ان انٹیلیجنس مشیروں کی تعداد میں کمی ’جون کے مہینے کے قریب‘ کی گئی تھی۔ ترجمان کے مطابق اس کی وجہ یہ بنی کہ سعودی حکام کی طرف سے امریکی فوج سے کی جانے والی ’مدد کی درخواستوں کی تعداد اور نوعیت‘ وہ نہیں رہی تھیں، جو ماضی میں دیکھنے میں آتی تھیں۔

اس امریکی فیصلے کے حوالے سے اپنی رپورٹوں میں اے ایف پی نے یہ بھی لکھا ہے کہ یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے گزشتہ 17 مہینوں سے جو کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ان میں شہری ہلاکتوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے انسانی حقوق کے کئی اداروں کی طرف سے سعودی عرب پر بار بار تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔

اس کے علاوہ امریکا نے کئی بار اس تنازعے میں شہری ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اہم ترین اتحادی ملک سعودی عرب سے یہ مطالبے بھی کیے تھے کہ وہ یمن میں ’غیرجنگجو عناصر‘ کو نقصان پہنچانے سے احتراز کرے۔

Jemen Luftangriffe auf Sanaa
امریکا یمن میں سعودی عسکری اتحاد کے حملوں کے دوران ’غیر جنگجو عناصر‘ کو پہنچنے والے نقصان کے خلاف کئی بار آواز اٹھا چکا ہےتصویر: picture alliance/Y. Arhab

اس سلسلے میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلیجنس مشیروں کی تعداد میں کمی سے سعودی عرب کے لیے امریکا کی عملی تائید و حمایت میں کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ ’دستیاب وسائل کی صرف بہتر تخصیص اور تعیناتی‘ کی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق اس وقت سعودی اتحاد کی خفیہ مشاورت کرنے والے امریکی ماہرین کی ٹیم ’پانچ سے کم ارکان‘ پر مشتمل ہے اور وہ بھی یہ مشاورت بحرین میں رہتے ہوئے کر رہی ہے۔ اس سے قبل ان ماہرین کی طرف سے عسکری تعاون کے نقطہ عروج پر ایسے خفیہ امریکی مشیروں کی تعداد 45 کے قریب تھی اور وہ بحرین کے علاوہ سعودی عرب میں بھی تعینات تھے۔

یہ مشترکہ انٹیلیجنس سیل گزشتہ برس مارچ میں سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف شروع کی جانے والی جنگی کارروائیوں کے ساتھ ہی قائم کیا گیا تھا۔ ان کارروائیوں کے دوران سعودی اتحاد نے یمن میں فضائی حملے کرتے رہنے کے بعد وہاں اپنے زمینی دستے بھی بھیجے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں