1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن ، القاعدہ کی توجّہ کا نیا مرکز

19 ستمبر 2008

مبصرین کی رائے میں القاعدہ نے اگر عراق سے اپنی توجہ ہٹالی ہے تو اس نے دیگرعرب ممالک پر توجہ مرکوزکردی ہے۔

https://p.dw.com/p/FL6l
یمن میں امریکی سفارت خانہ کسی قلعے سے کم نہیں ہےتصویر: AP/SABA

بدھ کے روز یمن میں امریکی سفارت خانے پر دو خود کش بم حملوں نے ثابت کردیا ہے کہ القاعدہ میں ابھی تک اتنی صلاحیت ہے کہ وہ ایک انتہائی اہم خطّے میں امریکہ کے عین قلب پر وار کرنے کی صلاحیت سے محروم نہیں ہوئی ہے۔

ثناء میں امریکی سفارت خانہ ایک قلعے سے کم نہیں ہے۔ سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود دو خود کش حملہ آوروں نے امریکی سفارت خانے کو دھماکے سے اڑا ڈالا اور اس کے بعد جدید اسلحے سے لیس مزید حملہ آوروں نے سفارت خانے کے اندر داخل ہونے کی بھی کوشش کی جس کو ناکام بنا دیا گیا۔ اس حملے میں حملہ آوروں سمیت کم از کم سترہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ ہلاک ہونے والوں میں سفارت خانے کے آس پاس موجود افراد بھی حملے کی زد میں آگئے۔ حملے کی زمہ داری اسلامک جہاد نامی تنظیم نے قبول کی ہے جس کو القاعدہ کے بے حد قریب سمجھا جاتا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شرقِ اوسط میں القاعدہ نے امریکی عمارتوں، سفارت خانوں کو نشانہ بنایا ہومگر مبصرین کی رائے میں عراق میں القاعدہ کی پسپائی نے اس کو دیگر عرب ممالک کی جانب راغب کردیا ہے۔

یمن میں القاعدہ کی جڑیں بہت پرانی اور مضبوط ہیں۔ یہ القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کا آبائی وطن ہے اور انیس سو اسّی کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف امریکی آشیرباد سے لڑی جانے والی مجاہدین کی جنگ کے لیے یمن ہی سے بڑی تعداد میں جہادی افغانستان روانہ کیے جاتے تھے۔ علاوہ ازیں گوانتانمو بے کی متنازعہ امریکی جیل میں موجود ایک تہائی قیدیوں کا تعلق یمن ہی سے ہے۔ یمن کی اسٹریٹیجک اہمیت بھی بے حد زیادہ ہے۔ یہ القاعدہ کو مشرقی افریقہ سے بھی جوڑتا ہے تو دوسری طرف سعودی عرب سے بھی، جس کی سعودی حکومت کر القاعدہ عرصہ دراز سے گرادینے کی کوششیں کر رہی ہے۔

Osama bin Laden
یمن القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کا آبائی وطن ہےتصویر: AP

گو کہ امریکی حکومت یمن کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا اتحادی تصوّر کرتی ہے تاہم امریکی انتظامیہ یمن کی حکومت کے القاعدہ سے متعلق مبینہ نرم روّیے کے باعث نالاں بھی ہے۔ یہ تقریباً اسی طرح کی صورتِ حال ہے جو امریکہ کو پاکستان کے ساتھ درپیش ہے جہاں امریکی انتظامیہ ایک طرف تو پاکستان کو طالبان کے خلاف جنگ میں اتحادی قرار دیتی ہے مگر دوسری طرف پاکستان پر یہ الزام بھی عائد کرتی ہے کہ وہ طالبان کے خلاف ضروری کارروائی نہیں کر رہا ہے۔

بہرحال بدھ کے روز ہونے والے خود کش حملوں کے بعد یمن حکومت پر امریکہ کا دباؤ بڑھنالازمی ہے۔ مگر دوسری طرف ان حملوں کے بعد اس پر القاعدہ کا دباؤ بڑھنے کا بھی اندیشہ ہے۔ اسلامک جہاد یمن میں زیرِ حراست اپنے ساتھیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کررہی ہے۔