1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں امن کے لیے اقوام متحدہ کی کوششیں

شامل شمس5 دسمبر 2015

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب اسماعیل شیخ احمد آج ہفتے کے روز یمنی صدر منصور ہادی سے ملاقات کر رہےہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ شیعہ باغیوں اور حکومت کو مذاکرات کی میز پر واپس لایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/1HHxd
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Trezzini

یمن کے بحران کے حل کے لیے مذاکرات خاصے عرصے سے التوا کا شکار ہیں، تاہم اقوام متحدہ کی کوشش ہےکہ شیعہ حوثی باغیوں اور صدر ہادی کے حکومتی اہل کاروں کو بارہ دسمبر کو جنیوا میں ایک جا کیا جا سکے۔

اس ضمن میں اقوام متحدہ کے خصوص مندوب اسمعیل شیخ احمد یمن کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ صدر منصور ہادی سے بات چیت کرنے کے علاوہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے بھی مذاکرات کریں گے۔

جنوبی بندرگاہی شہر عدن پر سے حوثیوں کا قبضہ چھڑا لیا گیا ہے، تاہم باغی دارالحکومت صنعاء اور یمن کے شمالی علاقوں پر ہنوز قابض ہیں۔

بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر ہادی کی حکومت کا کہنا ہے کہ باغی اسلحہ پھینکنے اور مذاکرات پر آمادہ نہیں ہیں۔

حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات کے متعدد ادوار ہو چکے ہیں، جو کہ بے نتیجہ رہے ہیں۔

پراکسی وار

حوثی باغی یمن میں اب بھی طاقت ور ہیں حالاں کہ سعودی عرب اور اُس کے اتحادی یمن پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان حملوں کی ابتدا چھبیس مارچ کو ہوئی تھی۔ اس فضائی کارروائی میں سعودی عرب کو اپنے خلیجی اتحادیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔ امریکا اور برطانیہ بھی سعودی عرب کی کارروائی کی تائید کر چکے ہیں۔ ریاض کے مطابق حملوں کا مقصد یمن میں ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کی ملک میں بڑھتی ہوئی پیش قدمی کو روکنا اور ملک پر صدر منصور ہادی کا کنٹرول بحال کرانا ہے۔

یمن کی اس جنگ کو خطے کے بعض دیگر ممالک کی طرح ایران اور سعودی عرب کی علاقائی بالادستی کی جنگ یا ’’پراکسی وار‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

تیل کی قلّت

یمن میں جاری تنازعے کے باعث ملک کے لیے درآمدات میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ملک کے بیس ملین افراد بھوک کا شکار ہو رہے ہیں۔

تیل اور توانائی کی کمی کے باعث ہسپتالوں کا نظام بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور غذائی قلّت پیدا ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے مطابق اس ملک کی تیل کی ضروریات چالیس ہزار لیٹر سے بڑھ کر دس لاکھ لیٹر تک جا پہنچی ہیں۔

عالمی ادارے نے سعودی عرب کے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہے، جس میں اس نے کہا تھا کہ بعض علاقوں میں امدادی کاموں کو ممکن بنانے کے لیے وہاں صلح کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید