1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی وزراء کی یونان کو شینگن زون سے اخراج کی دھمکی

شمشیر حیدر25 جنوری 2016

تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے، شینگن زون کو بچانے اور جہادیوں کے حملوں کے انسداد کے لیے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ اور وزرائے انصاف کا دو روزہ اجلاس آج پیر پچیس جنوری کو ایمسٹرڈم میں شروع ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/1HjYk
Schild Schengen Ortsausgang

ہالینڈ کی جانب سے یورپی یونین کی صدارت سنبھالنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے۔ دو روزہ اجلاس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے تحفظ کے لیے نئی فورس کی تشکیل کے سلسلے میں رواں برس تیس جون تک یورپی ممالک کے مابین کوئی معاہدہ طے پا سکے۔

یورپی یونین کے حکام کے مطابق اس غیر رسمی اجلاس کے دوران ان موضوعات پر گفت گو کی جائے گی لیکن فیصلے نہیں کیے جائیں گے۔

دو روزہ اجلاس کا پہلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس میں یورپی وزراء دہشت گردی کے موضوع پر گفت گو کر رہے ہیں۔ دوسری جانب آج پیر کے روز ہی ’یورپول‘ کے ہیگ میں قائم صدر دفتر میں انسداد دہشت گردی کے لیے یونین کے رکن ممالک کے مابین خفیہ معلومات کے تبادلے کے مرکز کا افتتاح بھی کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ برس فرانس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ’دولتِ اسلامیہ‘ نے قبول کی تھی۔ اتوار کے روز داعش نے ایک ویڈیو پیغام میں برطانیہ سمیت تمام ’اتحادیوں‘ کے خلاف مزید حملوں کی دھمکی دی تھی۔

فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ کازینووا نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لیے یونین کے رکن ممالک پر دباؤ ڈالیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند یورپی ممالک اس معاملے میں ابھی تک اس لیے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں کیوں کہ ابھی تک ’ان ممالک میں جہادیوں نے حملے‘ نہیں کیے۔

آج دن کے دوسرے حصے میں یورپی وزراء مہاجرین کے موجودہ بحران پر تبادلہ خیال کریں گے۔ بحث کا مرکزی نکتہ یونین کے بیرونی سرحدوں کی نگرانی میں اضافہ کرنا ہے۔ اس معاملے کے حق میں رائے رکھنے والوں کا خیال ہے کہ بیرونی سرحدوں کو محفوظ بنانے سے نہ صرف یورپ آنے والے تارکین وطن میں کمی لائی جا سکتی ہے بلکہ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق یونین کے اراکین یونان سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایتھنز حکومت بحیرہ ایجیئن کے ذریعے ترکی سے یونان پہنچنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران تارکین وطن کی اکثریت یونان کے راستے ہی یورپی یونین کے حدود میں داخل ہو رہے ہیں۔

Niederlande Einweihung des neuen Europol-Antiterrorzentrums in Amsterdam
’یورپول‘ کے دفتر میں انسداد دہشت گردی کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک کے مابین خفیہ معلومات کے تبادلے کے مرکز کا افتتاح بھی کیا جا رہا ہےتصویر: Getty Images/AFP/B. Maat

آسٹریا نے یونان کو دھمکی دی ہے کہ اگر یونان نے اس ضمن میں خاطر خواہ اقدامات نہ کیے تو اسے عارضی طور پر شینگن زون سے نکال دیا جائے گا۔ آسٹریا کا شمار ان یورپی ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے بارڈر کنٹرول شروع کر رکھا ہے۔

یونان کے یورپی امور کے نائب وزیر خارجہ نیکوس زوزاکیوس نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ’’یونان ملکی اور یورپی سرحد کا تحفظ کر رہا ہے۔ لیکن ہم عورتوں اور بچوں سے بھری کشتیوں کو ڈوبنے نہیں دے سکتے، کیوں کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور یورپی اقدار کے منافی ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید