1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے پر پیش رفت

شمشیر حیدر epd/KNA
29 اپریل 2017

یورپی یونین میں کوٹے کے تحت مہاجرین کی منصفانہ تقسیم کے معاملے پر رکن ممالک کے مابین شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ تاہم اب اس مسئلے پر اہم پیش رفت ہونے کی توقع ہے۔

https://p.dw.com/p/2c7IH
Deutschland Ankunft von Flüchtlingen
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Kästle

یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی اکثریت سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی اور یونان پہنچتی ہے۔ ’ڈبلن ضوابط‘ نامی معاہدے کے مطابق تارکین وطن صرف اسی ملک میں پناہ کی درخواست دے سکتے ہیں، جہاں سے وہ یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے ہوں۔

’واپس اپنے ملک جاؤ، جہاں تم پر کوئی گاڑی نہ چڑھائے‘

اس قانون کے باعث یونان اور اٹلی پر مہاجرین کا بوجھ سب سے زیادہ رہا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے یونین کے رکن ممالک نے مہاجرین کی لازمی اور منصفانہ تقسیم کا ایک منصوبہ تیار کیا تھا۔ اس منصوبے کے مطابق سن 2015 میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد ایسے تارکین وطن، جنہیں یورپ میں پناہ حاصل کرنے کا حقدار سمجھا جاتا ہے، کو اٹلی اور یونان میں قائم مہاجرین کے مراکز سے نکال کر یونین کے رکن ممالک میں ایک کوٹے کے تحت لا کر آباد کیا جانا تھا۔

تاہم کوٹے کے تحت لازمی تقسیم کا عمل اب تک تعطل کا شکار ہے۔ ہنگری سمیت یونین کے کئی دیگر رکن ممالک نے مہاجرین کی تقسیم کے اس لازمی منصوبے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ معاملہ یورپی ممالک کے مابین شدید اختلاف کا باعث بنا رہا۔ تاہم جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کی رپورٹ کے مطابق اب اس مسئلے پر پیش رفت ہونے کی توقع ہے۔

یورپی یونین کی صدارت ہر چھ ماہ بعد تبدیل ہوتی ہے اور موجودہ ششماہی کے لیے یہ صدارت مالٹا کے پاس ہے۔ اشپیگل کے مطابق مالٹا نے مہاجرین کی تقسیم کے معاملے پر ایک مفاہمتی دستاویز تیار کی ہے۔ اس دستاویز میں پیش کی جانے والی تجاویز میں لکھا گیا ہے کہ مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے پر رضامند ہونے والے یورپی ممالک کو مراعات دی جائیں گی۔

دستاویز کے مطابق جو یورپی ملک طے شدہ کوٹے سے زائد مہاجرین کو اپنے ہاں قبول کرے گا، اسے پانچ برسوں کے لیے فی تارک وطن ساٹھ ہزار یورو کی اضافی امداد فراہم کی جائے گی۔ تاہم لازمی کوٹے کے مطابق مہاجرین قبول کرنے والے ممالک کو اضافی مالی امداد فراہم نہیں کی جائے گی۔

اکیس اپریل کو تیار کی جانے والی اس دستاویز کو ’ڈبلن ضوابط میں اصلاحات‘ کا نام دیا گیا ہے اور اشپیگل کے مطابق یورپی یونین کے سفارت کار اس معاملے پر رواں ہفتے ایک میٹنگ بھی کر چکے ہیں۔ ان اصلاحات میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ اگر لازمی تقسیم کے منصوبے میں شامل تارکین وطن کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہو گئی تو لازمی تقسیم کا عمل روک دیا جائے گا۔

’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘