1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین نے ترکی سے پانچ گنا زائد مہاجرین قبول کیے

اے ایف پی
28 جون 2017

جرمن روزنامے’بلڈ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے ترکی کے ساتھ ڈیل میں مختص کردہ تعداد سے پانچ گنا زائد مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دی ہے۔ یہ تفاوت یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے میں سست روی کا نتیجہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2fYG0
Griechenland Flüchtlinge an der Grenze zu Mazedonien Idomeni
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/A. Vafeiadakis

جرمن اخبار ’بلڈ‘ نے یورپی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نئے اعداد وشمار کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اکیس مارچ سن دو ہزار سولہ میں یورپی یونین اور ترکی کے مابین ایک معاہدے کے بعد اب تک  قریب بارہ سو مہاجرین کو یونان سے ترکی واپس بھیجا گیا ہے۔

تقریباﹰ اسی مدت میں ترکی سے چھ ہزار دو سو پچاس سے زائد شامی مہاجروں کو  یورپی بلاک کی مختلف ریاستوں میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ معاہدے کی رُو سے ایک اور ایک کے تناسب سے تارکین وطن کو منتقل کیا جانا تھا۔ یعنی یونان سے ترکی واپس بھیجے جانے والے ہر مہاجر کے بدلے ترکی سے ایک شامی تارک وطن کو یورپی بلاک میں لیا جانا تھا۔

 اس ڈیل کا مقصد یونان اور ترکی دونوں ممالک پر پڑنے والے بوجھ کو، جہاں مہاجرین کی ریکارڈ آمد ہوئی، برابر بانٹنا تھا۔ ’بلڈ‘ کے مطابق ابھی تک ترکی کو اس لین دین میں خسارہ نہیں ہوا ہے۔

Griechenland Ankunft Syrische Flüchtlinge
یونان پہنچنے والے تمام تارکین وطن پناہ کے لیے درخواست دائر کر سکتے ہیں، اور اس عمل میں مہینوں لگ جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Giannakouris

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یونان میں مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں پر عمل درآمد سست ہونے کی وجہ سے ترکی واپس بھیجے جانے والے تارکین وطن کی تعداد بھی کم ہے۔

یونان پہنچنے والے تمام تارکین وطن پناہ کے لیے درخواست دائر کر سکتے ہیں، اور اس عمل میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ وہ پناہ گزین جن کی درخواستیں مسترد کر دی جاتی ہیں، اس فیصلے کے خلاف اپیل کر دیتے ہیں۔

یورپی یونین کے مطابق یونان میں اپیل کورٹس فی ہفتہ سینتالیس ایسے کیسز پر فیصلہ سناتی ہیں۔ اگرچہ مہاجرین کے حوالے سے یورپی یونین اور ترکی میں معاہدہ ہونے کے بعد سے ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔