1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ آنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی، تازہ اعداد و شمار

عاطف بلوچ16 جون 2016

رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران یورپی یونین آنے والے پناہ کی متلاشی افراد کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں دو لاکھ نوے ہزار سے کم مہاجرین نے پناہ کی درخواستیں جمع کرائی ہے۔

https://p.dw.com/p/1J8Lf
Serbien Flüchtlingsunterkunft in Belgrad
تصویر: DW/D. Cupolo

خبر رساں ادارے روئٹرز نے یورپی یونین کے شماریاتی دفتر یورو اسٹیٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اٹھائیس رکنی یورپی یونین میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی کے مقابلے میں رواں برس کے ابتدائی تین مہینوں میں یورپ آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد میں ایک تہائی کی کمی واقع ہوئی ہے۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپی ممالک کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے جبکہ اس بلاک میں مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے اس بلاک نے متعدد اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔

گزشتہ برس شورش زدہ اور تنازعات کے شکار متعدد ممالک سے 1.3 ملین افراد یورپی ممالک تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

یورپی یونین کے شماریاتی دفتر نے بدھ کے دن بتایا کہ گزشتہ برس کے آخری تین ماہ یعنی اکتوبر تا دسمبر مجموعی طور پر چار لاکھ چھبیس ہزار مہاجرین یورپ پہنچے تھے جبکہ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں اس تعداد میں 33 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔

گزشتہ برس یورپی ممالک پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام سے تھا، جن کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ شام میں خانہ جنگی بڑے پیمانے پر ہونے والی اس مہاجرت کا سبب قرار دی جاتی ہے۔

تاہم عراق اور افغانستان سے بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد یورپ پہنچی ہے۔ یورو اسٹیٹ کے مطابق ان دونوں ممالک سے بھی پینتیس پینتیس ہزار کے قریب لوگ یورپی یونین آئے۔

Griechenland Flüchtlinge von Afghanistan und Pakistan
گزشتہ برس شورش زدہ اور تنازعات کے شکار متعدد ممالک سے 1.3 ملین افراد یورپی ممالک تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa/O.Panagiotou

گزشتہ برس جب مہاجرت کا بحران شدید ہوا تھا، تو جرمنی نے ان بے گھر افراد کے لیے اپنے ملک کے دروازے کھول دیے تھے۔

یورو اسٹیٹ کے مطابق اس برس بھی یورپ پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کا من پسند ملک جرمنی ہی ہے، جہاں وہ آباد ہونا چاہتے ہیں۔

یورو اسٹیٹ کے یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ یورپی ممالک کی طرف سے مہاجرین کی یورپ آمد کو روکنے کی کوششیں کارگر ثابت ہو رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید