1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ اور گوانتانامو جیل کے قیدیوں کا مستقبل

کرسٹینا بیرگ مان / کشور مصطفیٰ17 مارچ 2009

کیوبا میں قائم گوانتا نامو کی امریکی جیل کو ایک سال کے اندر اندر بند کر دیا جائے گا۔ اس امر کا اعلان باراک اوباما نے صدر کا منصب سنبھا لتے ہی کیا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس جیل میں مقید 240 قیدیوں کا کیا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/HELr
امریکہ ایک سال کے اندر اس جیل کو بند کر دے گاتصویر: AP / DW

ان قیدیوں میں سے چند قیدی بے گناہ ہیں تاہم انہیں انسانی حقوق کی صورت حال کے سبب ان کے ملکوں میں واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔ بقیہ قیدیوں کو سلامتی کے لئے خاصا خطرناک سمجھا جاتا ہے اس لئے ان کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے۔ امریکی حکام ان کارروائیوں کے لئے لائحہ عمل طے کرنے میں مصروف ہیں۔ گوانتانامو جیل کے خاتمے کے سلسلے میں امریکہ یورپی یونین سے مدد اور تعاون کی امید کر رہا ہے۔

اس بارے میں یورپی یونین کے چند ایک رکن ممالک نے ان قیدیوں کو اپنے ہاں لانے کے بارے میں رضامندی کا عندیہ بھی دیا ہے۔ اس سلسلے میں پیر کے روز واشنگٹن میں پہلی بار یورپی یونین اور امریکہ کے اعلیٰ سطحی مذاکرات بھی عمل میں آئے۔

گذشتہ دو روز سے یورپی یونین کے انصاف سے متعلقہ امورکے کمشنر Jacques Barrot اور یورپی یونین کے موجودہ ششماہی کے دوران صدر چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ Ivan Langer واشنگٹن میں ہیں۔ پہلے روز انہوں نے امریکی وزیر انصاف Eric Holder کو یورپی کمیشن کی جانب سے گوانتانامو کے حوالے سے ایک فہرست دی۔ چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ Ivan Langer نے اس موقع پر کہا: ’’میں یہاں اس امر پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یورپی یونین کی مشاورتی کمیٹی اور یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کا گوانتانامو کے قیدیوں کے بارے میں کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔ وہ اطلاعات کا تبادلہ چاہتے ہیں۔ امریکہ اس معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ ہم نے یہ امر واضح کر دیا ہے کہ کئی یورپی ممالک گوانتانامو جیل میں زیر حراست افراد کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ کئی دوسرے ممالک اسے یورپی یونین کے تحت عمل میں لانا چاہتے ہیں اور چند دیگر ممالک تو گوانتانامو کے قیدیوں کو اپنے ہاں لانا ہی نہیں چاہتے۔ میرا مقصد یہاں ایک مشترکہ موقف پیش کرنا ہے۔‘‘

یورپی یونین کے دونوں اعلیٰ نمائندوں کے مطابق یونین کی جانب سے امریکی حکام کو جو فہرست پیش کی گئی ہے اس میں گوانتانامو کے تمام قیدیوں کی تفصیلات اور ان کے مستقبل سے متعلق سوالات درج ہیں۔ یورپی یونین کے کمشنر برائے قانونی امور Jacques Barrot نے بتایا کہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت میں افغانستان میں بگرام کی امریکی جیل کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔

’’ Barrotامریکہ کی وزارت خارجہ کی طرف سے یورپی یونین کو ایک مشترکہ میمورینڈم پیش کیا گیا ہے جس میں گوانتانامو کے قیدیوں کے بارے میں کوئی معاہدہ شامل نہیں ہے بلکہ امریکہ اور یورپی یونین کے مابین دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اتفاق رائے شامل ہے۔‘‘

یورپی یونین کے کمشنر Barrot کے مطابق امریکی حکام نے غالبا گوانتانامو کے ایک ایک قیدی کے بارے میں تفصیل سے جانچ پڑتال کی ہے۔ ابھی تک ان قیدیوں کو کیوبا کے جزیرے پر امریکی کیمپ سے امریکی جیلوں میں منتقل کرنے کے بارے میں واشنگٹن انتظامیہ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ Ivan Langer نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے گوانتانامو کے قیدیوں کو یورپ لانے کے بارے میں شرائط فی الحال واضح نہیں کی گئی ہیں تاہم زیادہ زور اس امر پر دیا جا رہا ہے کہ اس تمام عمل کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک شفاف بنایا جائے۔

واشنگٹن میں امریکی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرنے والے یورپی یونین کے دونوں سرکردہ اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی بات چیت میں ٹائم ٹیبل کے بارے میں سوالات کئے تاہم اب تک صرف اس امر کا فیصلہ ہوا ہے کہ آئندہ سال جنوری میں گوانتانامو کی جیل بند کردی جائے گی۔