1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ: تارکین وطن کا سیلاب، 2014ء کا ریکارڈ ابھی سے ٹوٹ چکا

امجد علی14 اگست 2015

اس سال اب تک غربت اور تنازعات سے تنگ آئے ہوئے کوئی دو لاکھ اُنتالیس ہزار تارکین وطن بحیرہٴ روم کو پار کر کے یورپ پہنچے ہیں۔ اس طرح گزشتہ پورے سال میں یورپ آنے والے مہاجرین کا ریکارڈ ابھی سے ٹوٹ چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GFmZ
Griechenland Kos Flüchtlinge im Stadion
شام سے یونانی جزیرے کوس پر پہنچنے والے مہاجرین کو جزیرے کے ایک اسٹیڈیم میں ٹھہرایا گیا ہےتصویر: Reuters/Y. Behrakis

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ترکِ وطن سے متعلق بین الاقوامی تنظیم ’انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن IOM نے جمعہ چَودہ اگست کو بتایا کہ اگرچہ اس سال کے ختم ہونے میں ابھی تقریباً ساڑھے چار مہینے کا وقت باقی ہے لیکن تارکینِ وطن کی تعداد کے حوالے سے گزشتہ سال کا ریکارڈ ابھی سے ٹوٹ بھی چکا ہے۔

اس ادارے نے بتایا ہے کہ گزشتہ پورے سال میں دو لاکھ اُنیس ہزار انسان جنوبی یورپ میں پہنچے تھے۔ کشتیوں کے ذریعے سمندر کے راستے آنے والے پناہ کے ان متلاشیوں کی بڑی تعداد یونان اور اٹلی پہنچی جبکہ بہت کم تعداد میں تارکینِ وطن اسپین اور مالٹا پہنچے۔

گزشتہ چند مہینوں سے یونان پہنچنے والے پناہ کے متلاشیوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کے نتیجے میں متعلقہ یونانی جزائر پر انسانی بحران کی سی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔

ڈی پی اے کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے مائیگریشن سے متعلقہ امور کے کمشنر دیمتریس اوراموپولس نے کہا:’’دنیا کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے پناہ گزینوں کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔‘‘ اُنہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ ’یورپ کو اپنی سرحدوں کے اندر پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی انتہائی بڑی تعداد سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔

یورپی یونین کے مائیگریشن سے متعلقہ امور کے کمشنر دیمتریس اوراموپولس خود بھی یونان سے تعلق رکھتے ہیں اور جمعرات کو اُنہوں نے یونان میں متعدد وُزراء کے ساتھ ملاقاتوں میں پناہ کے متلاشی افراد کے موضوع پر بات چیت کی۔ اُنہوں نے اس بحران کو ’خاص طور پر فوری نوعیت کا حامل‘ قرار دیا۔

یورپی کمیشن نے یونان کو پناہ کے متلاشی افراد کے بڑھتے ہوئے سیلاب سے نمٹنے کے لیے 2020ء تک 474 ملین یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اوراموپولس نے کہا کہ ایتھنز حکومت کی جانب سے یورپی یونین کے سویلین پروٹیکشن میکانزم کی بھی درخواست دیے جانے کی توقع ہے، جس کے نتیجے میں اُسے فوری انسانی امداد ملنا شروع ہو جائے گی۔

Symbolbild Griechenland Ärzte ohne Grenzen auf Kos
یونانی جزیرے کوس پر ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کی ٹیم کے ارکان کشتیوں کے ذریعے وہاں پہنچنے والے پناہ گزینوں کو حفاظت سے ساحل پر پہنچا رہے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo/A. Zemlianichenko

کمشنر دیمتریس اوراموپولس نے البتہ اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ پناہ کے متلاشی افراد کے بحران کا سامنا صرف یونان کو ہی نہیں کرنا پڑ رہا۔ اگرچہ جولائی کے مہینے میں یونان پہنچنے والے غیر ملکی پناہ گزینوں کی تعداد پچاس ہزار رہی لیکن اسی عرصے کے دوران پینتیس ہزار افراد ہنگری بھی پہنچے، جو اب سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے۔

جمعرات تیرہ اگست کو ہنگری کی بوڈاپیسٹ حکومت کی جانب سے آٹھ ملین یورو کی ہنگامی امداد فراہم کیے جانے کی درخواست کی گئی ہے اور اوراموپولس نے کہا کہ اس درخواست پر فوری کارروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی البتہ اوراموپولس نے ہنگری کو پانی سرحد پر ایک باڑ تعمیر کرنے کے لیے ہدفِ تنقید بھی بنایا اور کہا کہ کمیشن تارکینِ وطن کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے اس طرح کی باڑ کی بجائے متبادل اقدامات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

’انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن IOM کے مطابق اس سال جو بانوے ہزار غیر ملکی سمندر کے راستے یورپ پہنچے، اُن کا تعلق شام، افغانستان، اریٹریا، نائیجریا اور صومالیہ سے تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید