1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں جیتیاتی آلو کاشت کرنے کی اجازت اور ردعمل

11 مارچ 2010

ایک جرمن کمپنی کی طرف سے جینیاتی طور پرتبدیل کئے گئے آلو کو پہلی مرتبہ یورپی ممالک میں کاشت کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ماحول دوست کارکنان نے جینیاتی آلو کی کاشت کی اجازت پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/MPvy
تصویر: AP Photo

ایک عشرے تک متنازعہ شکل اختیار کیا ہوا یہ معاملہ اس وقت حل ہوا جب یورپی کمیشن نے کہا کہ یہ فیصلہ سائنسی بنیادوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اس فیصلے نے جہاں ماحول دوست اداروں کو غم و غصے کا شکار کر دیا تو دوسری طرف بائیو ٹیک صنعت کو خوش۔

جینیاتی تبدیلیوں کے ساتھ Amflora نامی یہ آلو جرمن کمپنی BASF تیار کرتی ہے۔ اس آلو کا استعمال صرف صنعتی مقاصد کے لئے ہوتا ہے اور یہ کھایا نہیں جاتا۔ اگرچہ اس آلو کی فصل رواں سال صرف ڈھائی سو ہیکٹر پر کاشت کی گئی ہے لیکن ماحول دوست کارکنان کا کہنا ہے کہ یورپی کمیشن کے اس فیصلے کے بعد اب یورپ میں جینیاتی خوارک کےعام ہونے کے دروازے کھل گئے ہیں۔

Kartoffel Amflora Genmanipulation
بارہ سالوں کے بعد یورپ میں جینیاتی طور پر تبدیل کیا ہوا آلو کاشت کرنے کی اجازت دی گئی ہےتصویر: AP

گرین پیس پالیسی کے تجزیہ نگار مارکو کونتیرو کہتے ہیں کہ جینیاتی فصل کو یورپی کھیتوں میں کاشت کرنے کے فیصلے میں کسی کو شریک نہیں کیا گیا اور اس حوالےسے کوئی عوامی بحث بھی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا: ’’ یہ ایک دھچکا ہے۔ صرف اس لئے نہیں کہ اس فیصلے میں عوامی رائے کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا اور کئی رکن ممالک کی طرف سے اس آلو کی کاشت پر پابندی عائد کرنے کو نظر انداز کیا گیا، بلکہ اس حوالے سےطبی اداروں کی طرف سے مہیا کردہ شواہد کا بھی کوئی احترام نہیں کیا گیا۔‘‘

دوسری طر ف یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل کیے گئے آلوکو کاشت کرنے کی اجازت اس لئے دی گئی ہے کہ سائنسی بنیادوں پر یہ محفوظ ہے۔ یورپی یونین کے کمشنر برائے صحت جان دالی کہتے ہیں: ’’تمام سائنسی مسائل کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس آلو کی کاشت کی اجازت دی گئی ہے۔ اس سے انسانوں، جانوروں اور ماحول کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ ان شواہد کے بعد اس فیصلے کو موخر کرنا سرا سر ناانصافی ہوتا۔‘‘

تاہم ماحول دوست کارکنان کا موقف ہےکہ اگر جینیاتی آلو کی کاشت محفوظ ہے تو پھر فصل کی کاشت کو صرف صنعتی استعمال تک ہی کیوں محدود کیا گیا ہے۔ مارکو کونتیرو کہتے ہیں کہ یہ آلو اگانے والی جرمن کمپنی BASF بھی اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دیتی کہ ماحول پر اس کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا یورپی کمیشن کی طرف سے ایسی فصل کی کاشت کی اجازت دینے سے یورپ بھر میں یہ آلو کاشت کئے جائیں گے۔

اگر یورپی یونین کے رکن ممالک اس فصل کی کاشت میں کوئی نقصانات دیکھتے ہیں، تو وہ انفرادی سطح پر اس پر پابندی بھی عائد کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں ماحول دوست اداروں کا کہنا ہے کہ یونین کی طرف سے ایسی اجازت کے بعد اب ملکی سطح پر، حکومتوں پر دباؤ میں اضافہ ہو جائے گا کہ وہ ایسی فصلوں کی کاشت پر پابندی لگاتی ہیں یا نہیں۔

یورپی کمیشن کےمطابق رکن ریاستیں اپنی اپنی سطح پر ایسی فصلوں کو کاشت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں فیصلے خود کر سکتی ہیں۔ لیکن اس طرح عالمی ادارہ برائے تجارت WTO اور یورپی یونین کے سنگل مارکیٹ کے قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

BASF forscht gegen Sojarost
جرمن کمپنی BASF جی ایم او کی دیگر مصنوعات بھی متعارف کرانا چاہتی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

دریں اثناء یورپی یونین کے ہیلتھ کمشنرجان دالی کہتے ہیں کہ جینیاتی طور پر تبدیل کئے ہوئے آلو کی فصل کاشت کرنے کی اجازت دینا ایک شروعات ہے: ’’ابھی جی ایم او مصنوعات کی کئی دیگر فائلز پائپ لائن میں ہیں۔ لیکن یہ مصنوعات ابھی اس شکل میں نہیں کہ انہیں مارکیٹ میں لانے کی اجازت دی جائے۔ میرا مقصد ہے کہ میں ان تمام فائلز کو قدم بہ قدم نمٹاتا جاؤں۔‘‘

جینیاتی طور پر تبدیل کی گئی مصنوعات کے بارے میں کئی یورپی ممالک اس شک میں مبتلا ہیں کہ آیا یہ محفوظ ہیں یا نہیں۔ تاہم برسلز کا کہنا ہے کہ ایسی جی ایم او مصنوعات جو مارکیٹ میں دستیاب ہیں، سائنسی طور پر ان کا مکمل معائنہ کیا گیا ہے اور وہ بالکل محفوظ ہیں۔

جرمن کمپنی BASF اپنے آلوکی کاشت کے بعد اسی طرح کی دیگر نت نئی مصنوعات مارکیٹ میں لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

رپورٹ : عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک