1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ نامہ

20 مارچ 2008

ببیلجئم میں نئے وزیر اعظم کی حلف برداری ، ترکی میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک سرگرم کارکن کو سزا اور امریکہ کی ماسکو کو یقین دہانی

https://p.dw.com/p/DYDT

امریکہ نے روس کو وسطی یورپ میں میزائل شکن نظام کی تنصیب کے حوالے سے سلامتی کی ضمانت دی ہے۔روسی وزیر خارجہ Sergie Lavrov نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ واشنگٹن حکومت نے روس کو یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ وسطی یورپ میں اس میزائل شکن نظام کی تنصیب کے منصوبہ کا ہدف روس نہیں ہے۔ Lavrov نے مزید بتایا کہ امریکی حکام نے اس بات کی بھی یقین دہانی کر وائی ہے کہ روس کو حق حاصل ہو گا کہ وہ اس نظام پر نظر رکھ سکے۔ ایران اور شمالی کوریا کے ممکنہ حملوں سے بچنے کے لئے امریکہ وسطی یورپ میں پولینڈ اور چیک ریپبلک میں یہ میزائل شکن نظام نصب کرنا چاہتا ہے۔

چیچنیا میں جھڑپوں میں روسی نیم فوجی دستوں اور چیچن باغیوں کے مابین جھڑپوں میں نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان جھڑپوں میں پانچ پولیس اہلکار ، تین باغی اور ایک عام شہری ہلاک ہوا۔ یہ جھڑپ چیچنیا کے علاقے Urus Martan میں ہوئی ۔ سرکای طور پر یہ چیچنیا میں جنگ اختتام پذیر ہو چکی ہے لیکن ابھی بھی روسی سیکیورٹی حکام اور باغیوں کے درمیان چھوٹے پیمانے پر مسلح جھڑپین ہوتی رہتی ہیں۔ 90 کے دہائی میں روس نے دو مرتبہ چیچنیا میں جاری بغاوت کو کچلنے کی کوشش کی تھی۔

بیلجئم میں نئے وزیر اعظم نے حلف اٹھا لیا ہے۔نئے وزیر اعظم Yves Leterme سے بیلجئم کے بادشاہ Albert نے حلف لیا ۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں جاری نو ماہ کا سیاسی بحران بھی ختم ہو گیا۔ نئی قائم کی جانے والی کابینہ میں پندرہ وفاقی وزراءاور سات اسٹیٹ سیکریٹری شامل ہو نگے۔

ترکی کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن کو چھ ماہ قیدکی سزا سنائی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق Eren Keskin پر الزام تھا کہ انہوں نے ترک افواج کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ keskin نے 2006 میں ایک جرمن رسالے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ترک افواج کی ملک کی سیاست میں دخل اندازی بڑھتی جا رہی ہے۔ keskin نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ا علی عدالت میں اپیل دائر کریں گی۔