1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کی بد ترین وباء، کم از کم 34 جرمن ہلاک

13 جون 2011

اب تک ای کولی بیکٹیریا کی وجہ سے سویڈن میں ایک جبکہ جرمنی میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک خاتون ماہر سوزانے جیکب نے اس مرض کے پھیلاؤ کو موجودہ دور میں یورپ کی بدترین وباء قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/11ZQI
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمن دارالحکومت میں قائم طبی تحقیقی مرکز روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کی انتہائی منفرد وباء ہے۔ جرمنی بھر میں اب تک اس خطرناک بیکٹیریا کی وجہ سے چار ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ سو کے قریب متاثرین اتنے شدید بیمار ہوئے کہ ان کے گردے تک ناکارہ ہو چکے ہیں۔ ان افراد کو اب نئے گردوں کی ضرورت ہے۔

جرمن پارلیمان میں اس بیکٹیریا سے متعلق سائنسی چھان بین کے عمل کی سست روی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مستقبل میں اس بیماری کا پتہ چلتے ہی برلن میں موجود طبی تحقیق کے ادارے کو فوری طور پر مطلع کیا جائے گا۔ اب تک کے طریقہء کار کے تحت سب سے پہلے علاقائی محمکہ صحت، پھر صوبائی وزارت صحت اور اس کے بعد برلن میں اس تحقیقی مرکز کومطلع کیا جاتا تھا۔ اس پورے عمل میں کم ازکم ایک ہفتہ لگ جاتا تھا۔

Erntehelfer beim Gemüsebauern Leo Berghs-Trienekens Umsatzausfälle wegen der EHEC-Krise
اس بیکٹیریائی وباء کے نتیجے میں جرمنی میں زرعی شعبے کو شدید مالی نقصانات ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

وفاقی جرمن وزیر صحت ڈانیئل باہر (Daniel Bahr) نے جرمن اخبار ’بلڈ‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ معلومات کے بہاؤ کو تیز بنانے کے لیے وفاق اور صوبے مل کر کام کریں گے۔ صارفین سے متعلقہ امور کی نگران وفاقی وزیر اِلزے آئگنر نے فرینکفرٹ سے شائع ہونے والے اخبار فرانکفُرٹر الگمائنے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نئے طریقہء کار کے تحت اشیائے خورد و نوش کے معیار کی نگرانی کے نظام کو بھی مزید بہتر بنایا جائے گا۔ ان کے بقول زرعی پیداواری اداروں سے متعلقہ قوانین بھی اور سخت کر دیے جائیں گے۔

جرمنی میں مختلف طرح خطرات کا اندازہ لگانے والے وفاقی ادارے BfR کی طرف سے ہفتہ کے روز یہ تصدیق کر دی گئی تھی کہ ای کولی بیکٹیریا کا منبع سلاد کے لیے استعمال ہونے والے ایک پودے کی نوخیز کونپلیں تھیں۔ شمالی جرمنی کے ایک قصبے بینن بیوٹل میں واقع ایک فارم ہاؤس کے اس بیکٹیریا کے پھیلاؤ کا مرکز ثابت ہو جانے کے بعد اس حوالے سے ضروری چھان بین دو ہفتوں تک جاری رہی، جو اب مکمل ہو گئی ہے۔ دریں اثناء اسی فارم ہاؤس پر کام کرنے والے دو اور کارکن بھی بیمار ہو گئے ہیں، جنہیں ہسپتال داخل کروا دیا گیا ہے۔ قبل ازیں مئی میں بھی اس فارم ہاؤس کے تین ملازمین کو ای کولی بیکٹیریا کا شکار ہو جانے کے بعد ہسپتال داخل کروا دیا گیا تھا۔

NO FLASH Ursache Sprossen
ای کولی بیکٹیریا کی وجہ سے سویڈن میں ایک جبکہ جرمنی میں کم از کم 34 افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture alliance / dpa

اس بیکٹیریائی وباء کے نتیجے میں جرمنی میں زرعی شعبے کو شدید مالی نقصانات ہوئے ہیں، جن کا تخمینہ 30 ملین یورو سے بھی زیادہ لگایا جاتا ہے۔ ملک میں صحت سے متعلقہ کئی سرکاری اداروں نے ای کولی بیکٹیریا سے متعلق ٹیسٹوں کے حتمی نتائج سامنے آنے سے پہلے ہی عوام کو سلاد، ٹماٹر اور کھیرے استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ جرمن کسانوں کی ایک علاقائی تنظیم کے سربراہ کرسٹوف ناگل شمٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ کسانوں کی مالی تلافی کی جائے۔

کل منگل چودہ جون کو اسی ممکنہ مالی تلافی سے متعلق یورپی یونین کے ایک اجلاس میں بھی مشورے کیے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق برسلز میں ہونے والے اس اجلاس میں ای کولی بیکٹیریا کی وجہ سے متاثر ہونے والے مختلف یورپی ملکوں کے کسانوں کو ازالے کے طور پر کُل 210 ملین یورو کی ادائیگی کی منظوری دے دی جائے گی۔

رپورٹ: ہارٹموٹ لیوئننگ / امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک