1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوم مئی: دنیا بھر میں مزدوروں کے اجتماعات

1 مئی 2010

آج دُنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یومِ مئی کے اِس موقع پر مختلف ملکوں میں نکالے جانے والے جلوسوں کے شرکاء مزدوروں کے لئے بہتر اجرتوں، کام کے بہتر حالات اور زیادہ سماجی تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NC9E
تصویر: picture-alliance/ dpa

آج دُنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یومِ مئی کے اِس موقع پر دُنیا کے مختلف ملکوں میں نکالے جانے والے جلوسوں کے شرکاء مزدوروں کے لئے بہتر اجرتوں، کام کے بہتر حالات اور زیادہ سماجی تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

روسی دارالحکومت ماسکو میں بادلوں سے گھرے آسمان اور بُوندا باندی کے باوجود تقریباً چالیس ہزار افراد جمع ہیں، جن میں کمیونسٹوں اور قوم پرستوں کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم ولادی میر پوٹین کی حکمران پارٹی کے حامی بھی شامل ہیں۔ ماسکو شہر کے وسطی حصے میں سابق سوویت یونین کے بانی ولادی میر لینن کے مجسمےکے قریب جمع کمیونسٹ، جو پوٹین یا صدر دمتری میدویدیف پر زیادہ سخت تنقید سے گریز کرتے ہیں، ملک سے سرمایہ دارانہ نظام کے فوری خاتمے کے لئے زور دے رہے ہیں۔ روس بھر میں تقریباً 1.7 ملین مظاہرین یومِ مئی کے جلوسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔

انڈونیشا کے دارالحکومت جکارتہ میں یوم مئی کے جلوس میں ہزارہا شہری شریک ہوئے۔ اِس موقع پر تقریباً پندرہ ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ جلوس کے شرکاء نے شہر کے وَسطی حصے سے اسٹیٹ پیلیس کی طرف مارچ کیا اور مطالبہ کیا کہ انڈونیشیا کے اُس سماجی تحفظ کے نظام کادائرہ وسیع کیا جائے، جس سے ابھی تک ملک کے محض پچیس فیصد ورکرز استفادہ کر پا رہے ہیں۔ صدر سُسیلو بمبانگ یُدھو یونو نے آج جکارتہ کے نواح میں ایک ٹویوٹا کار فیکٹری کا دورہ کیا اور دوپہر کا کھانا وہاں کے سینکڑوں ارکان پر مشتمل عملے کے ساتھ کھایا۔

Maifeiertag in Peking
بیجنگ میں مزدوروں کے ایک اجتماع کا منظرتصویر: AP

یونانی دارالحکومت ایتھنز میں ٹریڈ یونین تنظیم کی طرف سے نکالا جانے والا یومِ مئی کا جلوس جب وزارتِ مالیات کے سامنے سے گزرا تو جلوس میں شامل چند درجن طلبہ نے عمارت کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی ارکان پر حملہ کر دیا۔ پولیس نے آنسو گیس استعمال کرتے ہوئے طلبہ کو راہِ فرار اختیار کرنے پر مجبور کر دیا۔ پولیس کو شہر تھیسالونیکی میں بھی آنسو گیس استعمال کرنا پڑی، جہاں طلبہ نے بینکوں اور کاروباری مراکز پر حملہ کرتے ہوئے کیش مشینیں اور متعدد اسٹورز کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ ڈالے۔

ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول کے ’تقسیم چوک‘ میں ملک کی متعدد ٹریڈ یونین تنظیموں کے زیرِ اہتمام منظم کئے گئے جلوس کے اندازاً تین لاکھ شرکاء میں سیاسی جماعتوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ارکان بھی شامل ہیں۔ یہ وہی چوک ہے، جہاں ٹھیک تینتیس برس قبل 1977ء میں یومِ مئی ہی کے ایک پُر امن اجتماع کے شرکاء پر فائرنگ کر کے درجنوں افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اِس حملے کے پیچھے اُس وقت کے انتہائی دائیں بازو کے عناصر اور خفیہ اداروں کا ہاتھ تھا۔

اِدھر جرمنی میں یومِ مئی کے موقع پر روایتی پُر تشدد واقعات کو روکنے کے لئے صرف دارالحکومت برلن میں ملک بھر سے گئے ہوئے سات ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ اِس سال کے جلوسوں میں دائیں بازو کے تین ہزار اور بائیں بازو کے دَس ہزار انتہا پسندوں کی شرکت متوقع ہے۔ جہاں برلن میں اب تک کے مظاہرے گزشتہ برس کے مقابلے میں بڑی حد تک پُر امن رہے ہیں، وہاں ہیمبرگ میں گزشتہ شب ہونے والے ہنگاموں میں 14 افراد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ برس تیس اپریل اور یکم مئی کی درمیانی شب برلن میں ہونے والے ہنگاموں میں 470 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ یہ اتنی بڑی تعداد ہے، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

اُدھر امریکہ کے ستر سے زیادہ شہروں میں لاکھوں افراد یومِ مئی کے اجتماعات میں شرکت کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ توقع ہے کہ اِس بار کے مظاہروں میں حقوقِ انسانی کے علمبردار گروپوں کی جانب سے ریاست ایریزونا کے اُس متنازعہ قانون کو ہدفِ تنقید بنایا جائے گا، جس میں پولیس کو تارکینِ وطن کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے لامحدود اختیارات دئے گئے ہیں۔ یومِ مئی کا سب سے بڑا اجتماع لاس اینجلس میں متوقع ہے، جہاں غالباً کوئی ایک لاکھ افراد مظاہرے میں شریک ہوں گے۔ اِس شہر میں سن 2006ء میں یومِ مئی کے جلوس میں ایک ملین شہری شریک ہوئے تھے۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : عاطف توقیر