1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں تارکین وطن کے بچوں کو شہریت ملے گی

5 نومبر 2009

یونان میں گزشتہ ماہ اقتدار میں آنے والی سوشلسٹ حکومت نے ملک میں تارکین وطن کے لاکھوں بچوں کو بالآخر مقامی شہریت دینے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/KPaC
تارکین وطن کے لاکھوں بچوں کو بالآخر مقامی شہریت دینے کا اعلان کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance / dpa

انسانی حقوق کی تنظیمیں سالہا سال سے یونانی حکومت پر تارکین وطن کے ساتھ مبینہ غیر انسانی رویے کی بنا پر تنقید کر رہی تھیں۔ سوشلسٹوں نے انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ وہ اس مسئلے کا ایک اچھا حل نکالیں گے۔

اکتوبر کے عام الیکشن کے بعد اقتدار میں آنے والی حکومت نے اب یہ اعلان کیا ہے کہ تارکین وطن کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے اُن قریب ڈھائی لاکھ بچوں کو مقامی شہریت دے دی جائے گی، جو یونان ہی میں پیدا ہوئے۔ اس بارے میں ایتھنز حکومت کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے ملک میں شہریوں کے تحفظ کے نائب وزیر سپائروس وُوگِیاس نے کہا کہ سماجی طور پر یہ بہت بڑی نا انصافی ہے کہ تارکین وطن کے گھرانوں کے ایسے لاکھوں بچوں کو یونانی شہریت نہ دی جائے، جو اِسی ملک میں پیدا ہوئے، اور یہاں زیر تعلیم بھی ہیں۔

Bootsflüchtlinge vor Teneriffa
ایشیاء اور افریقہ سے مہاجرین کی ایک بڑی تعداد ہر سال یورپ میں داخلے کی کوشش کرتی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

سپائروس وُوگِیاس کے بقول ایسے غیر ملکی بچوں کو مقامی شہریت دیتے ہوئے اس امر کو مد نظر نہیں رکھا جائے گا کہ اُن کے والدین یورپی یونین کے رکن اس ملک میں قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں یا غیر قانونی طور پر۔

آیا مستقبل قریب میں ایسے نابالغ غیر ملکیوں کے والدین کو بھی یونانی شہریت دی جا سکتی ہے، اس بارے میں ایتھنز حکومت نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

نئی یونانی حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں تارکین وطن کے ساتھ اُس سیاسی اور سماجی ناانصافی کی تلافی کی جائے جو طویل عرصے سے جاری تھی۔ اس وجہ سے ماضی میں یونان کی ریاستی ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوتی رہی۔

تارکین وطن کے حوالے سے زیادہ کھلے پن کی اس نئی حکومتی سوچ کے باوجود اُن ہزار ہا غیر ملکیوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، جو ملک بدر کئے جانے سے پہلے مختلف نظر بندی مراکز میں رکھے گئے ہیں۔ جن ہزاروں زیر حراست غیر ملکیوں کو جبری طور پر واپس ان کے آبائی ملکوں میں بھیجا جائے گا، وہ اگر جرائم میں ملوث نہ پائے گئے، تو واپسی سے پہلے انہیں امداد کے طور پر ایک طے شدہ رقم بھی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ انہیں یونان سے رخصتی کے لئے ایک مہینے کی مہلت بھی ملے گی۔

یونان یہ فیصلہ کرنے پر مجبور اس لئے ہوا کہ سال رواں کی پہلی ششماہی میں قریب چودہ ہزار نئے تارکین وطن غیر قانونی طور پر اِس ملک میں داخل ہوئے۔ یہ تعداد پچھلے سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں تقریباﹰ دوگنا بنتی ہے۔

ایتھنز حکومت نئے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف اس لئے بھی زیادہ سخت اقدامات کرنا چاہتی ہے کہ اٹلی اور سپین کے بعد، یونان وہ تیسرا بڑا ملک ہے جس کے راستے ہر سال ہزار ہا غیر قانونی تارکین وطن یورپی یونین کے علاقے میں داخل ہوتے ہیں۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : مقبول ملک