1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں تصادم چوتھے روز بھی جاری

10 دسمبر 2008

یونانی حذب اختلاف نے حکومت پر نااہلی کا الزام عائد کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GCi6
یونان میں ہنگامہ آرائی کا ایک منظرتصویر: AP

یونان میں ابھی بھی حالات قابو سے باہرہیں۔ طلبہ اور پولیس کے مابین تصادم کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ ایک طرف ملک کے اندرونی خراب ہیں تو دوسری جانب ان حالات کا اثر اب سیاست پر بھی نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔ یونان کی حذب اختلاف سوشلسٹ جماعت نے حکومت پرحالات پرقابو پانے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہی حالات میں اس 15 سالہ نوجوان کی آخری رسومات ادا کی گئیں جو گزشتہ ہفتے مبینہ طورپر پولیس فائرنگ سے ہلا ک ہوا ۔ ۔

Ausschreitungen Griechenland Athen Migranten
تصویر: AP


یونان میں ان ہنگاموں کا اثرجرمنی سمیت اوربھی یورپی ممالک میں پڑا۔ جرمنی میں تو کچھ یونانی نوجوانوں نے پیرکے روز چند گھنٹوں تک ایک یونانی قونصل خانے پراحتجاجاً قبضہ بھی کیا۔ صرف یہی نہیں گزشتہ روز جرمن شہر ڈریسڈن میں بھی نوجوانوں کے ایک گروپ نے یونانی طلبہ کے حق میں پمفلٹ تقسیم کئے۔ 20 سے 30 نوجوانوں پرمشتمل اس گروپ نے شہرکی دیواروں پرمختلف نعرے بھی لکھے۔ پولیس ان انتشار پسند نوجوانوں کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔

Griechenland Ausschreitungen Konsulat Berlin
تصویر: picture-alliance/ dpa


گزشتہ چالیس برسوں کے دوران یونان میں ہونے والے یہ شدید ترین فسادات ہیں۔ دارلحکومت ایتھنزمیں شرپسند عناصر ان چار دنوں میں متعدد پولیس اسٹیشن، بینک اورسینکڑوں دکانیں نذزآتش کرچکے ہیں ۔ ملکی حالات کے پیش نظریونان کے وزیراعظم Costas Karamanlis نے صدر اورسیاسی پارٹیوں سے ہنگامی ملاقاتیں کیں جن میں ملک کے اندر بحرانی صورت حال پرقابو پانے کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ ساتھ ہی یونانی وزیراعظم نے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ پندرہ سالہ طالب علم کی ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات تاحال جاری ہے اور فائرنگ کرنے والے پولیس اہلکارحراست میں ہیں۔