1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونس خان، نئے کرکٹ کپتان

طارق سعید، لاہور27 جنوری 2009

پی سی بی نے سری لنکا کے خلاف بدترین شکست کے بعد شعیب ملک کی جگہ مڈل آرڈر بیٹسمین یونس خان کوپاکستانی کرکٹ ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GhQ0
سری لنکا کے خلاف حالیہ سیریز میں سلمان بٹ نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیاتصویر: AP

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین اعجاز بٹ نے قذافی سٹیڈیم میں ٹیم کے کوچ انتخاب عالم ، مینجر یاور سعید اور چیف سلیکٹرعبدلقادر سے طویل مشاورت کے بعد قیادت میں تبدیلی کا اعلان کیا۔ اعجاز بٹ کا کہنا تھا کہ شعیب ملک نے کپتانی سے دستبردار ہونے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جس کے بعد سے یونس خان غیر معینہ مدت تک ٹیم کے کپتان ہوں گے۔

26سالہ شعیب ملک کو 2007 کے عالمی کپ کے بعد انضمام الحق کی جگہ قیادت کی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے 36میں سے24 ایک روزہ میچ جیتے جب کہ اسے تین میں سے دو ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ہفتہ کو لاہور میں سری لنکا کے ہاتھوں تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے میچ میں234 رنز کی بدترین شکست کے بعد پاکستانی ٹیم پر ملک میں مختلف حلقوں کی جانب سے شدید نکتہ چینی کی جا رہی تھی جبکہ پاکستان کرکٹ کی روایات کے مطابق پی سی بی کو قربانی کے بکرے کی بھی تلاش تھی۔ اعجاز بٹ نے کہا کہ شکست کے بعدکوچ اور مینجر کی رپورٹ کا جائزہ لیاگیا ہے اور شعیب ملک کی باڈی لینگوئج مثبت نہ تھی۔ چیر مین پی سی بی کے مطابق یونس خان ہی اس وقت کپتانی کے لئے سب سے اچھی چوائس تھے اور ان کا انتخاب اتفاق رائے سے کیا گیاہے۔

31سالہ یونس خان جو پاکستان کی جانب سے58 ٹیسٹ میچوں میں 4816اور181 ون ڈے میچوں میں 5306 رنز بنا چکے ہیں ماضی میں دومرتبہ پی سی بی کی جانب سے قیادت کی پیشکش ٹھکراچکے ہیں۔

ان کے جلد غصے میں آجانے کی عادت کے بارے میں اعجاز بٹ نے کہا: ’’غصے میں آنا وقت وقت کی بات ہے میری اس سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، یونس خان ہی اس وقت کپتانی کے لئے سب سے اچھی چوائس تھے اور ان کا نتخاب اتفاق رائے سے کیاگیاہے۔‘‘

یونس خان قائم مقام کپتان کی حیثیت سے پاکستان کو چھ میں سے دو ون ڈے انٹر نیشنل اور چار میں سے ایک ٹیسٹ میچ جتوا چکے ہیں۔

یونس خان کا کہنا ہے کہ ٹیم کی کاکردگی میں تسلسل لانے کے لئے کچھ وقت درکار ہوگا اور وہ تمام کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

واضح رہے کہ باغی لیگ جوائن کرنے والے بیٹسمین محمد یوسف الزام لگا چکے ہیں کہ شعیب ملک کا رویہ ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ مناسب نہ تھا۔

دوسری جانب سبکدوشی کے بعد شعیب ملک کا کہنا ہے کہ انہیں قیادت سے ہٹائے جانے کا کوئی ملال نہیں اور کرکٹ بورڈ نے یونس خان کو قائد مقرر کرنے کا فیصلہ یقینی طور ملک اور ٹیم کے مفاد میں ہی کیاہو گا۔